بھوک سے لاکھوں سوڈانی متاثر

دارفور سے بے گھر خواتین چاڈ کے علاقے ادری کے مضافات کی ایک پناہ گاہ میں ریڈ کراس سے امداد حاصل کرنے کے لیے قطار میں کھڑی ہیں (رائٹرز)
دارفور سے بے گھر خواتین چاڈ کے علاقے ادری کے مضافات کی ایک پناہ گاہ میں ریڈ کراس سے امداد حاصل کرنے کے لیے قطار میں کھڑی ہیں (رائٹرز)
TT

بھوک سے لاکھوں سوڈانی متاثر

دارفور سے بے گھر خواتین چاڈ کے علاقے ادری کے مضافات کی ایک پناہ گاہ میں ریڈ کراس سے امداد حاصل کرنے کے لیے قطار میں کھڑی ہیں (رائٹرز)
دارفور سے بے گھر خواتین چاڈ کے علاقے ادری کے مضافات کی ایک پناہ گاہ میں ریڈ کراس سے امداد حاصل کرنے کے لیے قطار میں کھڑی ہیں (رائٹرز)

بھوک نے لاکھوں سوڈانی باشندوں کا اندرون ملک اور بیرون ملک محاصرہ کر رکھا ہے اور ایسے وقت میں ہے کہ جب اقوام متحدہ نے بھی یہ تسلیم کیا ہے کہ ملک میں انسانی امداد میں فوری اضافے کی ضرورت ہے، جیسا کہ سوڈان میں اقوام متحدہ کے انٹیگریٹڈ ٹرانزیشن سپورٹ مشن (UNITAMS) کے "فیس بک" پیج پر شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے۔

سوڈان میں اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے کل بدھ کے روز ملک کے مشرقی ساحلی شہر پورٹ سوڈان میں منعقدہ ایک اجلاس کے دوران کہا کہ  وہ ملک میں جاری تنازعات کی وجہ سے بے گھر ہونے والے 30 لاکھ سے زائد افراد، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، تک انسانی امداد پہنچانے کے لیے مشترکہ کوششیں کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ نے جولائی کے وسط میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ سوڈان کی نصف آبادی کو فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے اور خاص طور پر خرطوم، دارفور اور کردفان کی ریاستوں کے جنگ زدہ علاقوں میں پھنسے لاکھوں افراد کو۔

یاد رہے کہ فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان جاری لڑائیاں عام شہریوں تک انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ہے، علاوہ ازیں یہ لوگ بجلی، پانی اور صحت جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، کیونکہ آدھے سے زیادہ ہسپتالوں اور خدمات کی سہولتوں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔

سوڈانی فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان لڑائی کل رک گئی اور دارالحکومت کے تین شہروں (خرطوم، ام درمان اور بحری) میں محتاط سکون کی کیفیت طاری ہوگئی ہے۔ جب کہ گذشتہ دنوں کے دوران ان علاقوں میں دونوں فریقوں کے مابین پرتشدد اور خونریز جھڑپیں دیکھنے میں آئیں، اس دوران رہائشی علاقوں پر فضائی حملوں اور توپوں کی گولہ باری کے نتیجے میں درجنوں شہری ہلاک اور زخمی ہوگئے تھے۔

جمعرات-09محرم الحرام 1445ہجری، 27 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16212]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]