ریاست کے بحران نے لبنان میں "فیڈرل" کے آپشن پر تنازعہ کا دروازہ کھول دیا

"حزب اللہ" اپنے تجربے کی نقل تیار کرنے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے: فارس سعید

ہشام بو ناصف (سوشل ویب سائیٹس)
ہشام بو ناصف (سوشل ویب سائیٹس)
TT

ریاست کے بحران نے لبنان میں "فیڈرل" کے آپشن پر تنازعہ کا دروازہ کھول دیا

ہشام بو ناصف (سوشل ویب سائیٹس)
ہشام بو ناصف (سوشل ویب سائیٹس)

لبنان کی تاریخ سیاسی اور فرقہ وارانہ تنازعات سے بھری ہے، جس میں 1920 میں عظیم لبنان کے قیام کے بعد سے تنوع اور متعدد فرقوں اور ثقافتوں کے حامل اس ملک کو بہت کم سالوں تک استحکام نصیب ہوا۔ اس لیے بعض ذہنوں میں ہر اہم مرحلے پر وفاقیت کی تجاویز اور بعض اوقات تقسیم کے خیالات جاگتے ہیں جو ہر فرقے کو دوسرےت سے مغلوب ہوئے بغیر خودمختار حکومت کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔

حالیہ برسوں میں سیاسی تقسیم کے عروج پر، جس نے اکثر اوقات فرقہ وارانہ جہت اختیار کی، مسیحی جزو کے اندر سے وفاقیت کے مطالبے کی آوازیں اٹھنے لگیں، "تاکہ باقی رہ جانے والے عیسائی لوگ ہجرت نہ کریں، یا دوسرے فرقوں میں تحلیل نہ ہو جائیں۔" اس تجویز کے بہت سے نقطہ نظر ہیں، جیسا کہ کیلیفورنیا کی کلیرمونٹ یونیورسٹی میں شعبہ علوم سیاسیات کے پروفیسر ڈاکٹر ہشام بو ناصف کا کہنا ہے کہ "جنگوں اور سامراج سے دور فرقوں کے درمیان تعلقات کو امن کے ساتھ منظم کرنے کا واحد راستہ وفاقیت ہے۔"

انہوں نے نشاندہی کی کہ "کثیر فرقہ پر مشتمل معاشرے کے معاملات کو مرکزی ریاست کے ذریعے نہیں چلایا جا سکتا۔" انہوں نے "الشرق الاوسط" کو بیان دیتے ہوئے نشاندہی کی کہ "لبنان میں 100 سال سے زیادہ عرصہ پہلے قائم ہونے والی مرکزی ریاست کی تاریخ جنگوں سے بھری پڑی ہے جس میں صرف ایک نازک جنگ بندی کا عرصہ آیا جو شدید اختلافات کے سبب زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکی۔" انہوں نے کہا کہ "فرقہ بندیوں میں شخصیات اور تاریخ کے مطالعے ہوتے ہیں جو سالوں اور دہائیوں میں ختم نہیں ہو سکتے۔"(...)

پیر 13 محرم الحرام 1445 ہجری - 31 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16316]



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]