موسمیاتی تبدیلیوں کے دباؤ اور دجلہ و فرات کے کم ہوتے پانیوں کے نیچے کراہتا "رافدیوں کا ملک"

پانی اس قدر ختم ہو چکا ہے کہ کچھ پل غیر ضروری ہو گئے ہیں (نیو یارک ٹائمز)
پانی اس قدر ختم ہو چکا ہے کہ کچھ پل غیر ضروری ہو گئے ہیں (نیو یارک ٹائمز)
TT

موسمیاتی تبدیلیوں کے دباؤ اور دجلہ و فرات کے کم ہوتے پانیوں کے نیچے کراہتا "رافدیوں کا ملک"

پانی اس قدر ختم ہو چکا ہے کہ کچھ پل غیر ضروری ہو گئے ہیں (نیو یارک ٹائمز)
پانی اس قدر ختم ہو چکا ہے کہ کچھ پل غیر ضروری ہو گئے ہیں (نیو یارک ٹائمز)

اگرچہ عراق کو ہمیشہ "رافدیوں کی ریاست"، "زرخیز ہلال" اور "تہذیب کا گہوارہ" جیسے ناموں سے جانا جاتا رہا ہو، جو کہ بنیادی طور پر پانی سے مالا مال ایک ایسا خطہ تصور ہوتا تھا جو اپنی زرخیز زمین کی وجہ سے زراعت کے لیے ممتاز حیثیت کا حامل رہا ہے، لیکن آج حالات بدل چکے ہیں اور اس زرخیز زمین کے بڑے حصے بنجر زمینوں میں تبدیل ہو چکے ہیں، جیسا کہ امریکی "نیویارک ٹائمز" نے بیان کیا ہے۔

جب کہ کچھ اسکالرز کا یہ بھی خیال ہے کہ یہاں کے دریا دنیا کے سات عجائبات میں سے ایک بابل کے معلق باغات کو سیراب کرتے رہے ہیں۔

دجلہ اور فرات کے پانی میں کمی

اب، دریائے فرات کے قریب کچھ دیہاتوں میں بہت کم پانی بچا ہے، جس کی وجہ سے بہت سے خاندان نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔ جنوبی عراق میں ناصریہ کے قریب سائنس کے استاد شیخ عدنان السہلانی کہتے ہیں: "آپ میرا یقین نہیں کریں گے اگر میں آپ کو بتاؤں کہ یہ جگہ پانی سے بھری ہوئی تھی۔" انہوں نے مزید کہا: "ان دنوں یہاں پانی کا وجود تک نہیں ہے۔ جو بھی اس جگہ پر رہنے کا فیصلہ کرتا ہے اسے رفتہ رفتہ موت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔"(...)

پیر 13 محرم الحرام 1445 ہجری - 31 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16316]



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]