سوڈانی فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان پرتشدد جھڑپیں

خرطوم کے آسمان پر 3 ماہ سے زیادہ عرصے سے دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں (رائٹرز)
خرطوم کے آسمان پر 3 ماہ سے زیادہ عرصے سے دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں (رائٹرز)
TT

سوڈانی فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان پرتشدد جھڑپیں

خرطوم کے آسمان پر 3 ماہ سے زیادہ عرصے سے دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں (رائٹرز)
خرطوم کے آسمان پر 3 ماہ سے زیادہ عرصے سے دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں (رائٹرز)

سوڈان کے رہائشی افراد نے بتایا کہ اتوار کے روز مہندسین آرمڈ ہیڈ کوارٹر اور ام درمان کے مرکزی محلوں میں سوڈانی فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔ عینی شاہدین نے "عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کو بتایا کہ فوج نے بحری شہر کے شمال اور ام درمان کے جنوب میں "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے ٹھکانوں پر بھاری توپ خانوں کے ذریعے بمباری کی، علاوہ ازیں جنگی طیاروں نے بھی بحری کے شمال اور مشرق میں "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔

ام درمان شہر کی رہائشی ایک خاتون سامیہ ابو عبیدہ نے "عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کو بتایا کہ کئی دنوں سے علاقے میں دونوں جماعتوں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: "ریپڈ سپورٹ فورسز مہندسین آرمڈ ہیڈ کوارٹر کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، جب کہ فوج بھاری توپ خانوں اور فضائی بمباری کے ذریعے علاقے پر حملہ کر رہی ہے، جس سے علاقے کے مکین ہر روز اندھی گولیوں سے یا پھر ہم پر گرنے والے اندھا دھند میزائلوں سے مرتے اور زخمی ہوتے رہتے ہیں۔"(...)

پیر 13 محرم الحرام 1445 ہجری - 31 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16316]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]