تنقید کے باوجود بغداد کی سڑکوں پرایرانی کاروں کی بھرمار

نئی ایرانی کاریں عراق جاتے ہوئے (عصر ایران)
نئی ایرانی کاریں عراق جاتے ہوئے (عصر ایران)
TT

تنقید کے باوجود بغداد کی سڑکوں پرایرانی کاروں کی بھرمار

نئی ایرانی کاریں عراق جاتے ہوئے (عصر ایران)
نئی ایرانی کاریں عراق جاتے ہوئے (عصر ایران)

ایرانی ساختہ کاروں کی کوالٹی کے معیار میں کمی اور ان کی کارکردگی پر بار بار تنقید کی وجہ سے ان کو درآمد نہ کرنے کے عراقی فیصلے کے باوجود، کوئی بھی شخص انہیں ذرہ برابر کوشش کیے بنا عراق کی سڑکوں پر گھومتی  ان کاروں کو تلاش کر سکتا ہیں۔

ایرانی کاروں کی سستی قیمت بہت سے بے روزگار افراد کو اس کا مالک بننے اور اسے بطور ٹیکسی کے استعمال کرنے پر مجبور کر دیتی ہے۔

بغداد میں ایک ٹیکسی ڈرائیور احمد ہادی (28 سالہ) کہتے ہیں: "بغداد اور دیگر گورنریٹوں میں زیادہ تر ٹیکسی ڈرائیور ایرانی کاروں کے ذریعے کام کرتے ہیں، حالانکہ ان میں حفاظت و سلامتی کے معیارات کا فقدان ہے، کیونکہ ان کی قیمتیں دوسری مہنگی کاروں کے مقابلے میں سستی ہیں۔"

وہ مزید کہتے ہیں کہ ان کاروں کی خریداری کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جو کاریں سڑکوں پر بہت زیادہ چلتی ہیں وہ مختلف خرابیوں کا شکار ہو جاتی ہیں اور ایرانی کاروں کے اسپئر پارٹس بھی سستے ہیں، "یہاں تک کہ ان کی دیکھ بھال بھی دوسری کاروں کے بہ نسبت بہت سستی ہے۔"

ایرانی کار کی قیمت اس کی حالت اور صلاحیت کے مطابق دو ہزار ڈالر سے شروع ہوتی ہے، جبکہ عراقی مارکیٹ میں درمیانی صلاحیت والی چینی یا کورین کار کی قیمت آٹھ ہزار ڈالر سے شروع ہوتی ہے جو اس کی صلاحیتوں اور ماڈل کے اعتبار سے بڑھتی جاتی ہے۔ (...)

منگل-14محرم الحرام 1445ہجری، 01 اگست 2023، شمارہ نمبر[16317]



کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
TT

کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)

کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔

حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]