یمن کی تعمیر نو اور اس کی معیشت کی ترقی کے لیے لامحدود سعودی تعاون

7 شعبوں میں سینکڑوں پروگراموں کی تنفیذ... اور اربوں کی گرانٹس

سعودی عرب نے ورکشاپوں اور اجلاسوں کو منظم کرنے کے لیے سپانسر کیا ہے جس کا مقصد یمن میں اقتصادی اصلاحات کی حمایت کرنا ہے (سعودی پروگرام)
سعودی عرب نے ورکشاپوں اور اجلاسوں کو منظم کرنے کے لیے سپانسر کیا ہے جس کا مقصد یمن میں اقتصادی اصلاحات کی حمایت کرنا ہے (سعودی پروگرام)
TT

یمن کی تعمیر نو اور اس کی معیشت کی ترقی کے لیے لامحدود سعودی تعاون

سعودی عرب نے ورکشاپوں اور اجلاسوں کو منظم کرنے کے لیے سپانسر کیا ہے جس کا مقصد یمن میں اقتصادی اصلاحات کی حمایت کرنا ہے (سعودی پروگرام)
سعودی عرب نے ورکشاپوں اور اجلاسوں کو منظم کرنے کے لیے سپانسر کیا ہے جس کا مقصد یمن میں اقتصادی اصلاحات کی حمایت کرنا ہے (سعودی پروگرام)

سعودی عرب کی جانب سے حالیہ برسوں کے دوران یمن کے ترقیاتی اور تعمیر نو کے سعودی پروگراموں کی تنفیذ اور اربوں کی گرانٹ کے ذریعے یمن کی معیشت کی کارکردگی بہتر ہوئی ہے اور اس کی کرنسی کو گرنے سے روکنے میں اس نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ پروگرام کی "الشرق الاوسط" کو ملنے والی حالیہ رپورٹ کے مطابق 2018 سے اب تک 7 شعبوں میں اس کے علاوہ سیکڑوں منصوبے شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یمن کی ترقی اور تعمیر نو کے لیے سعودی پروگرام کا قیام دیگر سعودی کوششوں کے ساتھ مربوط تھا جس میں پائیداری کے ان تصورات کو شامل کیا گیا تھا جو ترقیاتی اور اقتصادی مدد فراہم کر کے یمنیوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں۔ اور اقوام متحدہ کے اہداف کے مطابق سہولیات کی سطح کو بہتر بنائیں اور بنیادی ڈھانچے کی کارکردگی میں اضافہ کریں، جن میں یمنی حکومت، مقامی حکام اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرتے ہوئے مختلف مقامی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر فعال کردار ادا کرتے ہوئے یمن میں ترقیاتی کوششوں کو یکجا کرنا شامل ہے۔ (...)

منگل-14محرم الحرام 1445ہجری، 01 اگست 2023، شمارہ نمبر[16317]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]