مراکش کے فرمانروا افسران کی پاسنگ آؤٹ کی صدارت کر رہے ہیں

ان چار رجمنٹ کو "شہزادی للا مریم" کا نام دیا گیا

مراکش کے فرمانروا شاہ محمد ششم
مراکش کے فرمانروا شاہ محمد ششم
TT

مراکش کے فرمانروا افسران کی پاسنگ آؤٹ کی صدارت کر رہے ہیں

مراکش کے فرمانروا شاہ محمد ششم
مراکش کے فرمانروا شاہ محمد ششم

مراکش کے بادشاہ سپریم کمانڈر اور رائل آرمڈ فورسز کے چیف آف جنرل سٹاف شاہ محمد ششم نے کل پیر کے روز تطوان کے شاہی محل کے المشور اسکوائر میں تخت نشینی کی 24ویں سالگرہ کے موقع پر 2020، 2021، 2022 اور 2023 کے کیڈٹ افسران کی پاسنگ آوٹ کی صدارت کی، جنہوں نے فوجی اور نیم فوجی مختلف اداروں اور اسکولوں سے گریجویشن مکمل کیا تھا۔ اسی طرح نان کمیشنڈ افسران جو رائل آرمڈ فورسز کی صفوں میں افسر کے عہدے تک پہنچے۔ ان رجمنٹ کو "شہزادی للا مریم" کا نام دیا گیا۔

اس موقع پر انہوں نے اپنی تقریر میں کہا: "وبا کے حالات نے ہمیں فوجی، سیکورٹی اور ایجوکیشن کے اسکولوں اور اداروں سے فارغ التحصیل طلباء کے آخری بیچز کا استقبالیہ کرنے سے روک دیا تھا۔ لیکن آج ہمیں آپ سے مل کر خوشی ہو رہی ہے کہ آپ کمانڈر انچیف اور چیف آف دی جنرل سٹاف رائل آرمڈ فورسز کے سامنے حلف اٹھا رہے ہیں۔"

مراکش کے بادشاہ نے اشارہ کیا کہ جو چیز ان کے لیے مزید فخر ہے وہ ہے "ہم نے آپ کو جدید طریقہ تعلیم اور مسلسل تربیت کے ذریعے تیار کیا ہے تاکہ آپ اپنی افواج میں شامل ہو کر جوان مردی سے اپنی قومی ذمہ داریوں کو عزم کے ساتھ پورا کریں"۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے 2020 سے 2023 تک چاروں بیچز کا نام "شہزادی للا مریم" رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جو کہ "ہمارے اور ہماری وفادار عوام کے نزدیک ان کی قدر ومنزلت اور رائل آرمڈ فورسز کے سماجی کاموں، اور خواتین و بچوں کے مسائل میں ان کی خدمات کے اعتراف میں ہے۔"(...)

منگل-14محرم الحرام 1445ہجری، 01 اگست 2023، شمارہ نمبر[16317]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]