فوج اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے درمیان افسروں اور سپاہیوں کے باہمی انحراف کی لہر

جنگ  شروع ہونے کے بعد سے جھڑپوں کے دھویں نے سوڈانی دارالحکومت کے آسمان کو ڈھانپ لیا ہے (اے ایف پی)
جنگ شروع ہونے کے بعد سے جھڑپوں کے دھویں نے سوڈانی دارالحکومت کے آسمان کو ڈھانپ لیا ہے (اے ایف پی)
TT

فوج اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے درمیان افسروں اور سپاہیوں کے باہمی انحراف کی لہر

جنگ  شروع ہونے کے بعد سے جھڑپوں کے دھویں نے سوڈانی دارالحکومت کے آسمان کو ڈھانپ لیا ہے (اے ایف پی)
جنگ شروع ہونے کے بعد سے جھڑپوں کے دھویں نے سوڈانی دارالحکومت کے آسمان کو ڈھانپ لیا ہے (اے ایف پی)

کل سوڈانی خود مختاری کونسل کے سربراہ، فوج کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان نے مختلف رینک کے 33 افسران کو "ریپڈ سپورٹ فورسز" سے منحرف ہونے کے بعد فوج کی صفوں میں واپس شامل کردیا، جبکہ درجنوں افسران حال ہی میں فوج سے منحرف ہو کر "ریپڈ سپورٹ" فورسز میں شامل ہو گئے تھے۔ جب کہ یہ باہمی انحراف کی لہر اپریل کے وسط میں شروع ہونے والی جنگ کے بڑھنے کے ساتھ دونوں فریقوں کے درمیان بڑھتی جا رہی ہے۔

سوڈانی مسلح افواج کے سرکاری ترجمان نبیل عبداللہ کے "فیس بک" پر جاری ایک بیان کے مطابق، البرہان نے "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے کرنل سے لے کر لیفٹیننٹ کے عہدے تک منحرف ہونے والوں کی اطلاع ملتے ہی انہیں فوری فوج میں شامل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اسی طرح آرمی کمانڈر نے حکم دیا ہے کہ وہ تمام فوجی افسران جو فوج چھوڑ کر "ریپڈ سپورٹ فورسز" کی صفوں میں شامل ہوگئے تھے اگر وہ واپس آنا چاہیں تو انہیں معاف کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی سابقہ تمام فوجی ​​مراعات بحال کر دی جائیں۔ (...)

منگل-14محرم الحرام 1445ہجری، 01 اگست 2023، شمارہ نمبر[16317]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]