لیبیا کے سابق وزریر خارجہ عبدالرحمن شلقم نے اپنی یادداشتوں "میرے سال... اور یادداشتیں" میں آنجہانی رہنما معمر قذافی کی شخصیت کے پہلوؤں کا انکشاف کیا ہے جس میں ان کے لیے اپنی پسندیدگی نہیں چھپائی۔
شلقم لکھتے ہیں: "آپ معمر قذافی کے بارے میں جو چاہیں کہیں۔ آپ ان کی شخصیت پر سیاسی یا نظریاتی طور پر زبان یا قلم سے تنقید کر سکتے ہیں، لیکن اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ وہ اولین درجے کے قاری تھے۔ وہ ایک ایسے عالم تھے جو اپنی پڑھی ہوئی باتوں پر گہرائی سے غور کرتے اور اپنی کتابوں کا انتخاب احتیاط سے کرتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "قذافی نے میکیاویلی کی کتاب (دی پرنس) کا مطالعہ بہت پہلے اور غور سے کیا حتی کہ اسے زندگی بھر نہیں چھوڑا، اسی طرح ہٹلر کی کتاب (مین کیمپف) اور چینی رہنما ماؤ زے تونگ کی کتاب (دی ریڈ بک) کے علاوہ (مقدمہ ابن خلدون) سمیت تاریخ کی قدیم اور جدید کتابوں کا مطالعہ کیا، لیکن اپنی کتاب الاخضر(گرین بُک) میں ان کتابوں سے براہ راست کوئی چیز نقل نہیں کی اور اس کی تحریر میں بھی کسی سے مدد نہیں لی۔
جمعرات 16 محرم الحرام 1445 ہجری - 03 اگست 2023ء شمارہ نمبر [16319]