قذافی اولین درجے کے قاری تھے: شلقم کی یادداشتیں

شلقم، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے
شلقم، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے
TT

قذافی اولین درجے کے قاری تھے: شلقم کی یادداشتیں

شلقم، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے
شلقم، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے

لیبیا کے سابق وزریر خارجہ عبدالرحمن شلقم نے اپنی یادداشتوں "میرے سال... اور یادداشتیں" میں آنجہانی رہنما معمر قذافی کی شخصیت کے پہلوؤں کا انکشاف کیا ہے جس میں ان کے لیے اپنی پسندیدگی نہیں چھپائی۔

شلقم لکھتے ہیں: "آپ معمر قذافی کے بارے میں جو چاہیں کہیں۔ آپ ان کی شخصیت پر سیاسی یا نظریاتی طور پر زبان یا قلم سے تنقید کر سکتے ہیں، لیکن اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ وہ اولین درجے کے قاری تھے۔ وہ ایک ایسے عالم تھے جو اپنی پڑھی ہوئی باتوں پر گہرائی سے غور کرتے اور اپنی کتابوں کا انتخاب احتیاط سے کرتے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "قذافی نے میکیاویلی کی کتاب (دی پرنس) کا مطالعہ بہت پہلے اور غور سے کیا حتی کہ اسے زندگی بھر نہیں چھوڑا، اسی طرح ہٹلر کی کتاب (مین کیمپف) اور چینی رہنما ماؤ زے تونگ کی کتاب (دی ریڈ بک) کے علاوہ (مقدمہ ابن خلدون) سمیت تاریخ کی قدیم اور جدید کتابوں کا مطالعہ کیا، لیکن اپنی کتاب الاخضر(گرین بُک) میں ان کتابوں سے براہ راست کوئی چیز نقل نہیں کی اور اس کی تحریر میں بھی کسی سے مدد نہیں لی۔

جمعرات 16 محرم الحرام 1445 ہجری - 03 اگست 2023ء شمارہ نمبر [16319]



کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
TT

کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)

کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔

حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]