سعودی عرب اور کویت "الدرہ فیلڈ" پر اپنے مشترکہ حقوق کی تصدیق کر رہے ہیں

"الدرہ" گیس فیلڈ (الشرق الاوسط)
"الدرہ" گیس فیلڈ (الشرق الاوسط)
TT

سعودی عرب اور کویت "الدرہ فیلڈ" پر اپنے مشترکہ حقوق کی تصدیق کر رہے ہیں

"الدرہ" گیس فیلڈ (الشرق الاوسط)
"الدرہ" گیس فیلڈ (الشرق الاوسط)

بدھ کے روز سعودی عرب اور کویت نے تصدیق کی کہ منقسم زیر آب علاقے میں موجود قدرتی وسائل کی ملکیت صرف ان دونوں ممالک کے درمیان مشترک ہے، جس میں "الدرہ" فیلڈ بھی مکمل طور پر شامل ہے، چنانچہ صرف یہ دونوں ممالک ہی اس کی مکمل خودمختار حقوق رکھتے ہیں اور اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

دونوں ممالک نے اپنے سابقہ ​​اور بار بار مطالبات کی تجدید کی کہ ایران زیر آب منقسم علاقے کی مشرقی سرحد کے بارے میں بات چیت کرے، جس میں بین الاقوامی قوانین اور اچھی ہمسائیگی کے اصولوں کی رو سے یہ دونوں ممالک بطور ایک مذاکراتی فریق کے اور دوسری جانب تہران بطور دوسرا فریق کے شرکت کریں۔

جمعرات 16 محرم الحرام 1445 ہجری - 03 اگست 2023ء شمارہ نمبر [16319]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]