بیروت پورٹ دھماکے کی برسی پر انصاف غائب

سیاسی بارودی سرنگیں تعمیر نو کے لیے کمزور تحقیقات اور اقدامات کو گھیرے ہوئے ہیں

دھماکے میں بیروت فائر بریگیڈ کے ہلاک شدگان کے لواحقین برسی کی تقریب میں شریک ہیں (رائٹرز)
دھماکے میں بیروت فائر بریگیڈ کے ہلاک شدگان کے لواحقین برسی کی تقریب میں شریک ہیں (رائٹرز)
TT

بیروت پورٹ دھماکے کی برسی پر انصاف غائب

دھماکے میں بیروت فائر بریگیڈ کے ہلاک شدگان کے لواحقین برسی کی تقریب میں شریک ہیں (رائٹرز)
دھماکے میں بیروت فائر بریگیڈ کے ہلاک شدگان کے لواحقین برسی کی تقریب میں شریک ہیں (رائٹرز)

آج، لبنان میں بیروت بندرگاہ کے دھماکے کی تیسری برسی منائی جا رہی ہے، جو 4 اگست 2020 کو ہوا تھا اور اس میں کم سے کم 235 افراد ہلاک، ہزاروں لوگ زخمی ہوئے اور آدھے سے زیادہ شہر تباہ ہو گیا تھا۔ سیاسی مداخلت کے نتیجے میں مہینوں سے معطل تحقیقاات دھماکے کے ذمہ داروں تک نہیں پہنچ پائی، اور جب جسٹس طارق البیطار نے اس کیس میں سینئر حکام کے خلاف دعویٰ کیا تو ان کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگا دی گئیں۔

سال کے بعد سال گزرتا جا رہا ہے اور حقیقت تک پہنچنے کی امید لبنانیوں کے نزدیک کم ہوتی جا رہی ہے، جب کہ متاثرین اور زخمیوں کے خاندانوں کا غم بڑھتا جارہا ہے اور اس تباہی کے نتیجے میں جن لوگوں کے گھر تباہ ہوئے یا جو اپنا روزگار کھو بیٹھے ان کے زخم مندمل نہیں ہو رہے ہیں۔ عدالتی تحقیقات کے گرد سیاسی محاصرے پر عوام میں پائے جانے والے غصے میں اضافہ ہوگیا ہے، کیونکہ اس سیاسی محاصرے نے نئے سرے سے انصاف کا راستہ کھولنے کی تمام تر کوششوں کو روک دیا ہے۔ (...)

 

جمعہ 17 محرم الحرام 1445 ہجری - 04 اگست 2023ء شمارہ نمبر [16320]



غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
TT

غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)

فلسطینی عوام "الاقصی فلڈ" کے آغاز سے ہی دردناک حالات سے گزر رہی ہے اور غزہ کے باشندوں کو ہلاکتوں کی تعداد اور اندیشوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہر روز جن تین چیزوں کا سامنا ہے وہ بمباری، بھوک اور نقل مکانی ہے۔ دریں اثناء قیدیوں کے تبادلے کے عوض جنگ بندی کی تلاش جاری ہے تاکہ چاہے عارضی ہی سہی لیکن سب کی پریشانیاں حل ہوں، جب کہ رفح کراسنگ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے امدادی سامان کے قافلے داخل ہو سکتے ہیں لیکن مہاجرین اس کے ذریعے فرار نہیں ہو سکتے۔

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے پرتشدد اسرائیلی بمباری کی گونج میں ایک بار پھر اس تشدد کے چکر سے نکلنے کا واحد راستہ دو ریاستی حل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو قرار دیا، جب کہ اس بمباری میں درجنوں افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔ انہوں نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں کہا: "مجھے یقین ہے کہ آنے والے مہینوں میں اسرائیل کے لیے ایک غیر معمولی موقع ہے کہ وہ اس چکر کو ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے ختم کر دے" (...)

اتوار-08 شعبان 1445ہجری، 18 فروری 2024، شمارہ نمبر[16518]