اسرائیلی فوج نے "حزب اللہ" کے ساتھ "پیچیدہ اور مہنگی" جنگ کو مسترد کر دیا

غزہ کے محاذ میں ایرانی اور فتح کے ڈرونز کے داخل ہونے کا خدشہ

جبل الشیخ بریگیڈ کے سابق کمانڈر کوبی ماروم، 2 اگست کو لبنان کی سرحد پر واقع قصبے المطلہ میں میڈیا کے دورے کے دوران صحافیوں سے بات کر رہے ہیں۔ (اے ایف پی)
جبل الشیخ بریگیڈ کے سابق کمانڈر کوبی ماروم، 2 اگست کو لبنان کی سرحد پر واقع قصبے المطلہ میں میڈیا کے دورے کے دوران صحافیوں سے بات کر رہے ہیں۔ (اے ایف پی)
TT

اسرائیلی فوج نے "حزب اللہ" کے ساتھ "پیچیدہ اور مہنگی" جنگ کو مسترد کر دیا

جبل الشیخ بریگیڈ کے سابق کمانڈر کوبی ماروم، 2 اگست کو لبنان کی سرحد پر واقع قصبے المطلہ میں میڈیا کے دورے کے دوران صحافیوں سے بات کر رہے ہیں۔ (اے ایف پی)
جبل الشیخ بریگیڈ کے سابق کمانڈر کوبی ماروم، 2 اگست کو لبنان کی سرحد پر واقع قصبے المطلہ میں میڈیا کے دورے کے دوران صحافیوں سے بات کر رہے ہیں۔ (اے ایف پی)

اسرائیلی حکام کی جانب سے ان توقعات کی اشاعت کے بعد کہ "حزب اللہ" کے ساتھ آئندہ جنگ میں لڑائی کے ابتدائی دنوں میں اسرائیل کو ایک دن میں تقریباً 6000 میزائلوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ڈینیل ہجری نے پرسکون بیانات دیتے ہوئے کہا کہ فوج مشرق وسطیٰ میں کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے، لیکن وہ " اپنی بساط کے مطابق ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ جنگ نہ چھڑے،" جب کہ اس کے پاس صورتحال سے نمٹنے کے لیے کافی ذرائع ہیں۔

دائیں بازو کے اخبار "اسرائیل ہیوم" نے (پیر کے روز) ایک رپورٹ شائع کی، جس میں اس نے کہا کہ اسرائیلی سیکورٹی حکام کے اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ، جنگ کی صورت میں "حزب اللہ" ایک دن میں 5 سے 6 ہزار میزائل فائر کر کے لڑائی شروع کرے گی، پھر اسے بتدریج کم کر کے 1500 سے 2000 میزائل یومیہ کر دے گی۔

اسرائیلی اخبار نے یہ بھی کہا کہ، "یہ سیکورٹی اہلکار حالیہ ہفتوں کے دوران اسرائیل-لبنان سرحد پر واقعات میں اضافے کی توقع رکھتے ہیں جس کا مقصد "حزب اللہ" کے خلاف ایک پیچیدہ جنگی منظر نامے میں اضافہ کرنا ہے۔"

اخبار نے اپنی رپورٹ میں زور دیا ہے کہ یہ اہلکار غزہ اور مغربی کنارے میں مسلح گروہوں کی لڑائی میں حصہ لینے کے امکان کو بھی مسترد نہیں کرتے، جس سے اسرائیل کو متعدد خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح انہیں خاص طور پر عرب-اسرائیل کمیونٹی کے اندر فسادات کا بھی اندیشہ ہے، جسے وہ انتہائی خوفناک منظر نامہ قرار دیتے ہیں۔(...)

منگل 21 محرم الحرام 1445 ہجری - 08 اگست 2023ء شمارہ نمبر [16324]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]