ترکی، تہران-بیروت روڈ بلاک کر رہا ہے: "شامی رصدگاہ"

قومی فوج کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ جنگجوؤں کی فہرستیں تیار کریں تاکہ انہیں "التنف" بیس پر منتقل کیا جا سکے

جنوبی شام میں امریکی بیس "التنف" (رائٹرز)
جنوبی شام میں امریکی بیس "التنف" (رائٹرز)
TT

ترکی، تہران-بیروت روڈ بلاک کر رہا ہے: "شامی رصدگاہ"

جنوبی شام میں امریکی بیس "التنف" (رائٹرز)
جنوبی شام میں امریکی بیس "التنف" (رائٹرز)

شام میں انسانی حقوق کی رصدگاہ کو معلوم ہوا ہے کہ ترک حمایت یافتہ شام کی "قومی فوج" کے دھڑوں نے "التنف" بیس پر منتقلی کی تیاری کے لیے جنگجوؤں کے نام لینا شروع کر دیئے ہیں، جب کہ اس بیس پر "بین الاقوامی اتحاد" کی فورسز تعینات ہیں، تاکہ وہ مشرقی شام میں ایرانی ملیشیاؤں سے لڑیں اور تہران-بیروت روڈ کو بلاک کر کے شام-عراق سرحد پر کنٹرول کر سکیں۔

یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب ایرانی ملیشیا حلب، لاذقیہ، حما اور ادلب کے دیہی علاقوں میں "قومی فوج" کے اگلے مورچوں سے صرف دسیوں میٹر کے فاصلے پر تعینات ہیں، حب کہ وہ مجبور ہیں کہ ترک انٹیلی جنس کے حکم کے بغیر ملیشیا کے خلاف ایک بھی گولی نہیں چلا سکتی۔

ذرائع کے مطابق ترک انٹیلی جنس جنگجوؤں کی صحت کی جانچ کی نگرانی کرے گی اور انہیں التنف بیس پر منتقل کرنے سے قبل انہیں جسمانی اور نفسیاتی طور پر تیار کرے گی۔ "شام میں انسانی حقوق کی رصدگاہ" کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ "غصن الزیتون"، "درع الفرات" اور "نبع السلام" میں ترک افواج کے اثر و رسوخ کے علاقے جنگجوؤں کے کھیپ کو ترکی کے راستے "التنف" بیس پر منتقل کرنے کے لیے مرکز کا کام کریں گے۔

ذرائع کے مطابق یہ عناصر 6 ماہ کے معاہدے پر دستخط کرتے ہیں جس میں توسیع کی جاسکتی ہے، اور اس کے عوض اسے سینکڑوں ڈالر ماہانہ تنخواہ ملتی ہے۔

بدھ-22 محرم الحرام 1445ہجری، 09 اگست 2023، شمارہ نمبر[16325]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]