امارات کے صدر امریکی قومی سلامتی کے مشیر سے مشرق وسطیٰ کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں

شيخ محمد بن زايد اور جیک سلیوان
شيخ محمد بن زايد اور جیک سلیوان
TT

امارات کے صدر امریکی قومی سلامتی کے مشیر سے مشرق وسطیٰ کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں

شيخ محمد بن زايد اور جیک سلیوان
شيخ محمد بن زايد اور جیک سلیوان

متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید آل نہیان اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات اور ان کے مشترکہ مفادات کے مختلف پہلوؤں میں اپنی شراکت داری کو فروغ دینے کی راہوں پر تبادلہ خیال کیا۔

امارات کے دارالحکومت ابوظہبی میں ہونے والی ملاقات کے دوران متحدہ عرب امارات کے صدر اور امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے کئی علاقائی و بین الاقوامی مسائل اور مشترکہ دلچسپی کی اہم فائلوں پر تبادلہ خیال کیا، جس میں سرفہرست مشرق وسطیٰ کے حالات میں پیشرفت اور اس کے امن و استحکام کو مضبوط بنانے کے لیے مشترکہ عمل رہا، جو کہ خطے کے تمام لوگوں اور ممالک کے مفاد میں ہے۔

بدھ-22 محرم الحرام 1445ہجری، 09 اگست 2023، شمارہ نمبر[16325]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]