فلسطینی پناہ گزین کیمپ "عین الحلوہ" میں وقتاً فوقتاً ہونے والی جھڑپوں سے اسلحہ رکھنے کے بارے میں کئی سوالات اٹھتے ہیں، چاہے یہ اسلحہ کیمپوں کے اندر ہوں یا باہر، کیونکہ اس کی ضرورت ختم ہو جانے کے بعد اب اندرونی لڑائی میں استعمال کرنے کے سوا مزید اس کا اسرائیلی حملوں کے خلاف دفاع میں کوئی کردار نہیں رہا۔ لیکن پھر بھی بعض اوقات خطے کے تضادات کے اظہار کے لیے پیغام رسانی کے ایک پلیٹ فارم میں تبدیل ہو جاتا ہے اور اسرائیل سے متصل عرب ممالک میں فلسطینی مہاجرین کو متحد کرنے کا کام کرتا ہے۔
فلسطینی کیمپوں میں پھیلے ہوئے یہ ہتھیار اپنے رکھنے والوں کے لیے ایک بوجھ بن چکے ہیں۔ اب ان ہتھیاروں کی کوئی عسکری شناخت نہیں رہی سوائے اس کے کہ جو بھی اسے رکھتا ہے وہ لبنان کو ایک ایسی ریاست میں تبدیل کرنا چاہتا ہے جو اسرائیل کا مقابلہ کرے۔ جب کہ اسلامی مزاحمت، جو کہ درحقیقت "حزب اللہ" کا عسکری ونگ ہے، کی تشکیل سے پہلے عرب ممالک لبنان کو ایک معاون ریاست کے طور پر دیکھتے تھے۔
بدھ-22 محرم الحرام 1445ہجری، 09 اگست 2023، شمارہ نمبر[16325]