کویت نے ملک کے امیر کے بیمار ہونے کی تردید کر رہا ہے

تصدیق کی کہ وہ ٹھیک ہیں اور گردش کرنے والی خبروں میں قطعی کوئی صداقت نہیں

امیر کویت شیخ نواف الاحمد الجابر الصباح (KUNA)
امیر کویت شیخ نواف الاحمد الجابر الصباح (KUNA)
TT

کویت نے ملک کے امیر کے بیمار ہونے کی تردید کر رہا ہے

امیر کویت شیخ نواف الاحمد الجابر الصباح (KUNA)
امیر کویت شیخ نواف الاحمد الجابر الصباح (KUNA)

کویتی امیری دیوان نے بعض سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر چلنے والی اس خبر کی ہفتے کے روز تردید کی کہ ملک کے امیر شیخ نواف الاحمد الجابر الصباح کو صحت کی خرابی کے باعث ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

امیری دیوان نے اپنے بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایسی جھوٹی خبروں میں قطعی طور پر کوئی صداقت نہیں ہے، اور واضح کیا کہ شیخ نواف الاحمد بالکل ٹھیک اور خیریت سے ہیں۔ بیان میں زور دیا گیا کہ جو خبریں امیری دیوان اور سرکاری چینلز کے ذریعے شائع کی جا رہی ہیں صرف وہی درست ہیں، اور اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ملک کے امیر کو ہمیشہ صحت و تندرستی کے ساتھ قائم رکھے اور ہر مشکل سے ان کی حفاظت فرمائے۔

اتوار 26 محرم الحرام 1445 ہجری - 13 اگست 2023ء شمارہ نمبر [16329]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]