سوڈان میں جنگ کے بعد کے کئی منظرنامے ہیں

سوڈانی فوج کا ایک سپاہی ام درمان میں "ریپڈ اسپورٹ" فورسز کی جانب فائرنگ کرتے ہوئے (اے ایف پی)
سوڈانی فوج کا ایک سپاہی ام درمان میں "ریپڈ اسپورٹ" فورسز کی جانب فائرنگ کرتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

سوڈان میں جنگ کے بعد کے کئی منظرنامے ہیں

سوڈانی فوج کا ایک سپاہی ام درمان میں "ریپڈ اسپورٹ" فورسز کی جانب فائرنگ کرتے ہوئے (اے ایف پی)
سوڈانی فوج کا ایک سپاہی ام درمان میں "ریپڈ اسپورٹ" فورسز کی جانب فائرنگ کرتے ہوئے (اے ایف پی)

مزید ایک ہفتے کے بعد سوڈان کی جنگ اپنا چوتھا مہینہ مکمل کر لے گی، جس میں اب تک ہزاروں لوگ ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔ اس جنگ نے لاکھوں شہریوں کو بے گھر کر کے خرطوم کو ایک کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے جس میں اب اُلّو بولتے ہیں۔ لوگوں کے گھروں پر "ریپڈ سپورٹ" فورسز نے قبضہ کر لیا ہے، جب کہ ان میں سے کچھ کو فوج نے یہاں "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے پناہ لینے کے بہانے طیاروں اور توپ خانوں کی بمباری سے تباہ کر دیا ہے، دوسری جانب لڑائی کو روکنے اور جنگ کو ختم کرنے میں "سفارت کاری کی آواز" کے غالب آنے کی کوئی امید نظر نہیں آتی۔ ابھی بھی تین علاقائی اور بین الاقوامی اقدامات جاری ہیں۔

فوج نے شروع میں ہی "ایغاد (IGAD)" اقدام کو مسترد کر دیا تھا، جبکہ سعودی-امریکی اقدام معطل ہیں اور ادھر اُدھر خبروں کی لیک کا سلسلہ جاری ہے، جب کہ مصر کی سربراہی میں پڑوسی ممالک کی پہل کاری، فریقین سے عقلمندی کا مطالبہ کرتے ہوئے رک گئی ہے، اور چاڈ کے دارالحکومت، اینجمینا میں وزرائے خارجہ کے اجلاس کے نتائج ابھی تک مبہم ہیں۔

"جدہ انسانی ہمدردی کے چارٹر" کے علاوہ 8 سے زائد جنگ بندی کے اعلانات پر دستخط کرنے کے باوجود فریقین نے ان میں سے کسی ایک کی بھی پاسداری نہیں کی، جس کی وجہ سے مختصر اور درمیانی مدت میں جنگ کو روکنے کا منظر نامہ مزید پیچیدہ ہو گیا، کیونکہ خاص طور پر فوج کی حامی افواج جنگ کے تسلسل پر قائم ہیں یہاں تک کہ وہ "ریپڈ سپورٹ" فورسز جسے وہ "باغی" تصور کرتی ہیں انہیں ختم نہیں کر لیتیں۔

جنگ کے بعد کا دور

دریں اثنا، سول اور پارٹیوں کی قوتیں جنگ کو روکنے، جمہوری سول حکمرانی کی بحالی، ایک متحد فوج بنانے، فوج کو ان کی بیرکوں میں واپس لانے اور انہیں سیاست سے دور رکھنے کے لیے سرگرم ہیں۔ ہائیر اکیڈمی فار سٹریٹجک اینڈ سیکورٹی اسٹڈیز کے مشیر میجر جنرل معتصم عبدالقادر الحسن نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ  دونوں فریق جنگ کے بعد کے دور سے اور فاتح فریق کی طرف سے اپنی شرائط دوسروں کو بتانے سے خوفزدہ ہیں۔(...)

جمعرات-23 محرم الحرام 1445ہجری، 10 اگست 2023، شمارہ نمبر[16326]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]