شمالی عراق میں ترک بمباری سے "کردستان لیبر پارٹی" کے دو افراد ہلاک

"کردستان لیبر پارٹی" کے جنگجو تربیت کے دوران (اے ایف پی - آرکائیو)
"کردستان لیبر پارٹی" کے جنگجو تربیت کے دوران (اے ایف پی - آرکائیو)
TT

شمالی عراق میں ترک بمباری سے "کردستان لیبر پارٹی" کے دو افراد ہلاک

"کردستان لیبر پارٹی" کے جنگجو تربیت کے دوران (اے ایف پی - آرکائیو)
"کردستان لیبر پارٹی" کے جنگجو تربیت کے دوران (اے ایف پی - آرکائیو)

شمالی عراق میں صوبہ کردستان کے حکام نے اعلان کیا ہے کہ خود مختار عراقی علاقے میں ترکی کے دو ڈرون طیاروں کے ذریعے بدھ کے روز کی گئی بمباری کے نتیجے میں "کردستان لیبر پارٹی" کے دو افراد ہلاک اور دیگر چار زخمی ہو گئے ہیں۔

انقرہ شاذ و نادر ہی اس طرح کے حملوں پر تبصرہ کرتا ہے، کیونکہ ترک فوج منظم انداز میں "کردستان لیبر پارٹی" سے وابستہ ترک کرد باغیوں کے خلاف فضائی اور زمینی فوجی آپریشن کرتی ہے۔

صوبہ کردستان میں انسداد دہشت گردی کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ تقریباً دن کے ایک بجے "ایک ترک ڈرون نے کردستان لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والی ایک کار کو گورنریٹ سلیمانیہ میں الجلالہ گاؤں کے قریب نشانہ بنایا،" جس کے نتیجے میں کردستان لیبر پارٹی کی انٹیلی جنس کا ایک اہلکار ہلاک اور دیگر دو زخمی ہوگئے۔"

ادارے نے مزید کہا کہ ترکی نے 15:30 بجے ایک اور ڈرون حملے میں سلیمانیہ ہی کے علاقے "خلکانی میں قلعہ نامی گاؤں کے قریب کردستان لیبر پارٹی کے جنگجوؤں کی ایک گاڑی" کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں "کردستان لیبر پارٹی کا ایک جنگجو ہلاک اور دیگر دو زخمی ہوگئے۔"(...)

جمعرات-23 محرم الحرام 1445ہجری، 10 اگست 2023، شمارہ نمبر[16326]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]