ہم نے "ریپڈ سپورٹ" کو 80 فیصد تباہ کر دیا ہے: البرہانی کے نائب کا بیان

لیفٹیننٹ جنرل یاسر العطا نے فوج کے ساتھ کام کرنے والی اسپیشل فورس کے بارے میں بات کی (SUNA)
لیفٹیننٹ جنرل یاسر العطا نے فوج کے ساتھ کام کرنے والی اسپیشل فورس کے بارے میں بات کی (SUNA)
TT

ہم نے "ریپڈ سپورٹ" کو 80 فیصد تباہ کر دیا ہے: البرہانی کے نائب کا بیان

لیفٹیننٹ جنرل یاسر العطا نے فوج کے ساتھ کام کرنے والی اسپیشل فورس کے بارے میں بات کی (SUNA)
لیفٹیننٹ جنرل یاسر العطا نے فوج کے ساتھ کام کرنے والی اسپیشل فورس کے بارے میں بات کی (SUNA)

سوڈانی فوج کے جنرل کمانڈر عبدالفتاح البرہان لیفٹیننٹ جنرل یاسر العطا نے اعلان کیا ہےکہ انہوں نے "(ریپڈ سپورٹ) فورسز کو 80 فیصد تباہ کر دیا گیا ہے۔ تاہم، وہ اپنی صفوں میں لڑنے کے لیے کچھ مغربی پڑوسی ممالک سے ہفتہ وار کرائے کے فوجیوں کو لاتے ہیں جو کہ ناتجربہ کار ہیں۔"

انہوں نے وضاحت کی کہ "ریپڈ سپورٹ" فورسز "فوج نے ان کا مقابلہ کرنے کے لیے، 6 ہزار جنگجوؤں کو لائی۔"انہوں نے مزید کہا کہ "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے کمانڈر محمد حمدان دقلو، جو "حمیدتی" کے نام سے مشہور ہیں، سوڈان کا حکمران بننا چاہتے تھے، اور اسکے لیے انہوں نے سخت محنت کی۔ جب ہم فوجی اسٹیبلشمنٹ میں تھے تب ہم ان سے سوڈان کو ایک جدید ریاست بنانے کے بارے میں بات کرتے تھے جو دسمبر کے شاندار انقلاب کے بعد عوام کی امنگوں کے مطابق ہو۔" (...)

ہفتہ 25محرم الحرام 1445 ہجری - 12 اگست 2023ء شمارہ نمبر [16328]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]