لبنانی فوج خونریز جھڑپوں کے بعد ایک گاؤں میں تعینات

لبنانی فوج کے ارکان (آرکائیو - اے ایف پی)
لبنانی فوج کے ارکان (آرکائیو - اے ایف پی)
TT

لبنانی فوج خونریز جھڑپوں کے بعد ایک گاؤں میں تعینات

لبنانی فوج کے ارکان (آرکائیو - اے ایف پی)
لبنانی فوج کے ارکان (آرکائیو - اے ایف پی)

کل جمعرات کے روز لبنانی فوج کے دستے ایک عیسائی گاؤں میں تعینات کر دیئے گئے، جہاں پرسوں شام کو یہاں کے رہائشی عوام اور بھاری ہتھیاروں سے لیس شیعہ گروپ "حزب اللہ" کے ارکان کے درمیان خونریز جھڑپیں دیکھنے میں آئیں تھیں۔

بیروت کے قریب واقع الکحالہ گاؤں میں بدھ کے روز ہونے والے فائرنگ کے تبادلے میں دو افراد مارے گئے، جن میں سے ایک "حزب اللہ" کا رکن اور دوسرا اس علاقے کا عیسائی باشندہ تھا۔ جب کہ یہ حادثہ اس وقت شروع ہوا جب "حزب اللہ" کا گولہ بارود سے لدا ٹرک اس علاقے سے گزرتے ہوئے الٹ گیا۔

دو سال قبل بیروت میں جھڑپوں کے بعد سے ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" اور اس کے لبنانی مخالفین کے درمیان یہ سب سے خونریز تصادم تھا، جس سے پہلے سے گہرے سیاسی و معاشی بحرانوں کے شکار ملک میں استحکام کے لیے مزید دباؤ پڑتا ہے۔

کل جمعرات کے روز تقریباً 10 فوجی گاڑیاں الکحالہ کے اردگرد پھیل گئیں، جس میں قصبے کے مرکزی علاقے میں واقع بڑے چرچ کا قریبی علاقہ بھی شامل تھا جس کی گھنٹی جھڑپوں کے بعد رات بھر بجتی رہی۔

"حزب اللہ" اور لبنانی افواج کے نمائندوں نے کہا کہ فوج حالات کو پرسکون کرنے کی کوششوں کر رہی ہے، کیونکہ الکحالہ میں "حزب اللہ" کے سخت مخالف ایک عیسائی دھڑے کا سیاسی وجود ہے۔

علاقے میں لبنانی فورسز پارٹی کی ہائی کورٹ کے نمائندے نزیہ متی نے کہا کہ "کل اور آج تناؤ بہت زیادہ ہے۔ خاص طور پر فوجی کمانڈ معاملات کو پرسکون کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔"(...)

جمعہ24محرم الحرام 1445 ہجری - 11 اگست 2023ء شمارہ نمبر [16327]



طوفانی بارشوں سے لاذقیہ ڈوب گیا اور چھپی ہوئی چیزیں بے نقاب

لاذقیہ میں طوفانی بارش کے بعد گیس سلنڈر کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے (سانا)
لاذقیہ میں طوفانی بارش کے بعد گیس سلنڈر کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے (سانا)
TT

طوفانی بارشوں سے لاذقیہ ڈوب گیا اور چھپی ہوئی چیزیں بے نقاب

لاذقیہ میں طوفانی بارش کے بعد گیس سلنڈر کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے (سانا)
لاذقیہ میں طوفانی بارش کے بعد گیس سلنڈر کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے (سانا)

گزشتہ دو دنوں کے دوران شام کے ساحل سے ٹکرانے والے طوفان اور شدید بارشوں کے بعد لاذقیہ شہر میں آنے والے سیلاب کے نتیجے میں سڑکیں اور درجنوں عمارتوں کی زیریں منزلیں زیر آب آ گئیں جس سے کچھ سرکاری اور نجی سہولیات معطل ہو کر رہ گئیں۔

شدید بارشوں سے ہونے والے نقصانات کے نتیجے میں لاذقیہ کے گورنر انجینئر عامر اسماعیل ہلال نے اتوار کے روز اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا۔

لاذقیہ سٹی کونسل کے سربراہ حسین زنجرلی نے ایک مقامی ریڈیو کو ایک بیان میں کہا کہ اتوار کا دن لاذقیہ کے لیے انتہائی مشکل ہے اور "ہم نے اس کے لیے بھرپور تیاری کر رکھی ہے،" چنانچہ ہم لوگوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ بارش کے دوران نقل و حرکت کم کریں۔

لاذقیہ کے مقامی ذرائع نے کہا ہے کہ سیلاب سے دیہاتوں اورقصبوں میں کھیتوں اور مویشیوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے، جب کہ شہر میں القنجرہ کے علاقے، الجمہوریہ اسٹریٹ، "پروجیکٹ بی"، الزقزقانیہ، الازہری اسکوائر اور الرمل الجنوبی میں کاروں اور درجنوں زیریں منزلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]