"حزب اللہ" کے ٹرک کے واقعہ سے اس کے عیسائی اتحادی پریشان

"ہتھیاروں کے دفاع میں ہتھیار"..."حزب اللہ" کے ارکان نے الکحالہ  قصبے میں مارے گئے اپنے ایک ساتھی کے جنازے کے دوران نعرہ بلند کر رہے ہیں (اے پی)
"ہتھیاروں کے دفاع میں ہتھیار"..."حزب اللہ" کے ارکان نے الکحالہ قصبے میں مارے گئے اپنے ایک ساتھی کے جنازے کے دوران نعرہ بلند کر رہے ہیں (اے پی)
TT

"حزب اللہ" کے ٹرک کے واقعہ سے اس کے عیسائی اتحادی پریشان

"ہتھیاروں کے دفاع میں ہتھیار"..."حزب اللہ" کے ارکان نے الکحالہ  قصبے میں مارے گئے اپنے ایک ساتھی کے جنازے کے دوران نعرہ بلند کر رہے ہیں (اے پی)
"ہتھیاروں کے دفاع میں ہتھیار"..."حزب اللہ" کے ارکان نے الکحالہ قصبے میں مارے گئے اپنے ایک ساتھی کے جنازے کے دوران نعرہ بلند کر رہے ہیں (اے پی)

"حزب اللہ" سے تعلق رکھنے والے گولہ بارود سے لدے ٹرک کے الٹ جانے سے پارٹی کی واحد اتحادی فری پیٹریاٹک موومنٹ کو انتہائی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، اور خاص طور پر چونکہ یہ واقعہ عیسائیت کی علامت سمجھے جانے والے علاقے میں پیش آیا تھا، جس کے نتیجے میں "پارٹی" کے حامیوں اور "حزب اللہ" کا ایک ایک شخص ہلاک ہو گیا، اس لئے دونوں پارٹیوں کے درمیان تعلقات کے مستقبل پر سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ اگر "حزب اللہ" نے اپنے ہتھیاروں کے لیے عیسائی غلاف کھو دیا تو کیا ہوگا، کیونکہ مسیحی تحریک "مار میخائل مفاہمت" کے ذریعے طے پانے والے معاہدے کی 6 فروری 2006 سے حفاظت کر رہی ہے۔ جب کہ اس معاہدے پر صدر میشال عون نے "حزب اللہ" کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ کے ساتھ دستخط کیے تھے۔

"فری پیٹریاٹک موومنٹ" نے الکحالہ جھڑپوں پر اپنے پہلے تبصرے میں کہا کہ "الکحالہ قصبے کے مضافات میں جو کچھ ہوا وہ ایک ٹوٹتی ہوئی ریاست اور ایک مفلوج معاشرے کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔" اس نے پارٹی پر براہ راست تنقید کرتے ہوئے کہا: "خدا (الکحالہ میں ہلاک ہونے والے ) (ابو یوسف) فادی بجانی پر رحم کرے اور ہر اس شخص پر جو (حزب اللہ) یا سیکیورٹی فورسز کی ناکامی کے سبب ہلاک ہوا یا سیاستدانوں اور میڈیا کے افراد کی طرف سے استحصال کرنے کی کوشش کے نتیجے میں ہلاک ہوا۔" (...)

جمعہ24محرم الحرام 1445 ہجری - 11 اگست 2023ء شمارہ نمبر [16327]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]