ممکنہ تصادم کی اطلاع پر دیر الزور کے دیہی علاقوں میں سرکاری فوج میں اضافہ

روسی جنگی جہازشام کے دیہی علاقوں میں "داعش" کے ٹھکانوں پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے بمباری کر رہے ہیں

ممکنہ تصادم کی اطلاع پر دیر الزور کے دیہی علاقوں میں سرکاری فوج میں اضافہ
TT

ممکنہ تصادم کی اطلاع پر دیر الزور کے دیہی علاقوں میں سرکاری فوج میں اضافہ

ممکنہ تصادم کی اطلاع پر دیر الزور کے دیہی علاقوں میں سرکاری فوج میں اضافہ

شام میں انسانی حقوق کی رصدگاہ کے ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ دیر الزور کے مشرقی دیہی علاقوں میں سے المیادین میں تعینات شامی فوج کی 17ویں اور 18ویں رجمنٹ کے لیے نئی فوجی کمک پہنچ گئی ہے۔ دریں اثنا، روسی جنگی جہازوں نے شام کے دیہی علاقوں میں "داعش" کے ٹھکانوں پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے بمباری کی ہے۔

رصدگاہ کے ذرائع کے مطابق، یہ کمک دیر الزور کے مشرقی دیہی علاقوں میں المیادین کے مضافاتی علاقوں میں تنظیم "داعش" کے شدید ترین حملوں میں رجمنٹ میں ہونے والی ہلاکتوں کے نقصانات کو پورا کے لیے آئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ معلومات کے مطابق دیر الزور میں ایک طرف امریکی افواج اور دوسری طرف ایرانی ملیشیا کے درمیان ممکنہ فوجی تصادم کے بارے میں اطلاعات ہیں۔

دوسری جانب فلسطینی القدس برگیڈ کی ملیشیا نے بھی دیر الزور کے مشرقی دیہی علاقے الحیدریہ میں مشین گنیں لے جانے والی 20 گاڑیوں کے ساتھ فوجی کمک پہنچا دی ہے۔

یہ سب مشرقی دیر الزور میں ایرانی ملیشیا کے دارالحکومت المیادین شہر پر جنگی طیاروں کی پرواز کے وجہ سے ہے، جہاں ان طیاروں کی پرواز دو گھنٹے سے زیادہ جاری رہی۔(...)

پیر-27 محرم الحرام 1445ہجری، 14 اگست 2023، شمارہ نمبر[16330]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]