لیبیا کے دارالحکومت میں مسلح جھڑپیں

10 اگست 2023 کو طرابلس کی ایک شاہراہ سے کاریں گزر رہی ہیں (اے ایف پی)
10 اگست 2023 کو طرابلس کی ایک شاہراہ سے کاریں گزر رہی ہیں (اے ایف پی)
TT

لیبیا کے دارالحکومت میں مسلح جھڑپیں

10 اگست 2023 کو طرابلس کی ایک شاہراہ سے کاریں گزر رہی ہیں (اے ایف پی)
10 اگست 2023 کو طرابلس کی ایک شاہراہ سے کاریں گزر رہی ہیں (اے ایف پی)

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق، لیبیا کے رہائشیوں نے بتایا کہ پیر کی شام دیر گئے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں جھڑپیں شروع ہو گئیں جو کہ ایک مسلح گروہ کے ایک سینئر رہنما کو ان کے حریف گروہ کی طرف سے گرفتار کئے جانے کی خبروں کے بعد ہے۔

الفرناج محلے کے ایک رہائشی نے بتایا: "ہم نے مسلسل تقریباً دو گھنٹے تک گولیاں چلنے کی آوازیں سنیں ہم نہیں جانتے کہ کیا ہوگا۔ ہمیں اپنی حفاظت کا خوف ہے۔"

مقامی میڈیا نے بتایا کہ 444 جنگی بریگیڈ کے کمانڈر محمود حمزہ کو معیتیقہ ایئرپورٹ پر حراست میں لینے کے بعد طرابلس میں دو مسلح فورسز کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں۔

"الوسط" آن لائن اخبار نے طرابلس کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ دہشت گردی اور منظم جرائم سے نمٹنے کے ادارے نے 444 جنگی بریگیڈ کے کمانڈر کو اس وقت حراست میں لیا جب وہ مصراتہ شہر میں ایک گریجویشن تقریب میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔

مقامی میڈیا نے بتایا کہ دارالحکومت کے طریق الشوک، خلہ الفرجان، عین زارہ اور الفرناج کے علاقوں میں فائرنگ، جھڑپیں اور دھماکے ہوئے ہیں۔

دوسری جانب، پارلیمنٹ کی طرف سے مقرر کردہ حکومت کے سربراہ اسامہ حماد نے "دارالحکومت طرابلس میں ہونے والی پیش رفت اور ہر طرف سے مسلسل پیش قدمی کی خبروں کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا۔"  (...)

منگل-28 محرم الحرام 1445ہجری، 15 اگست 2023، شمارہ نمبر[16331]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]