"العلمین سربراہی اجلاس" کا اسرائیل سے مغربی کنارے میں دراندازی بند کرنے کا مطالبہ

سیسی، عبداللہ دوم اور عباس العلمین سٹی میں سربراہی اجلاس کے دوران (مصری ایوان صدر)
سیسی، عبداللہ دوم اور عباس العلمین سٹی میں سربراہی اجلاس کے دوران (مصری ایوان صدر)
TT

"العلمین سربراہی اجلاس" کا اسرائیل سے مغربی کنارے میں دراندازی بند کرنے کا مطالبہ

سیسی، عبداللہ دوم اور عباس العلمین سٹی میں سربراہی اجلاس کے دوران (مصری ایوان صدر)
سیسی، عبداللہ دوم اور عباس العلمین سٹی میں سربراہی اجلاس کے دوران (مصری ایوان صدر)

کل پیر کے روز مصر کے نیو العلمین سٹی کی میزبانی میں منعقدہ مصری-اردن-فلسطینی سہ فریقی سربراہی اجلاس میں "مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں میں اسرائیلی دراندازی روکنے اور غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی، اردن کے شاہ عبداللہ دوم بن الحسین اور فلسطینی صدر محمود عباس کی شرکت کے ساتھ منعقدہ اس سربراہی اجلاس نے "منصفانہ امن کے حصول کے لیے سب سے جامع تجویز" کے طور پر عرب امن اقدام پر اس کے تمام عناصر کے ساتھ عمل پیرا رہنے کے علاوہ اس سے متعلق اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد پر زور دیا۔

سربراہی اجلاس میں تینوں فریقوں (مصر، اردن اور فلسطین) نے اردنی بادشاہ کے واشنگٹن کے طے شدہ دورے میں پیش کی جانے والی تجاویز پر ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا اور خاص طور پر عقبہ اور شرم الشیخ میں امریکہ کی موجودگی میں ہونے والے اتفاق پر اسرائیل کے کاربند نہ رہنے کے تناظر میں پیدا ہونے والے حالات پر روشنی ڈالی۔

السیسی اور عبداللہ دوم نے دوطرفہ تعلقات اور خطے میں ہونے والی پیش رفت پر الگ سے بات چیت کی۔ ملاقات کے دوران السیسی اور عبداللہ دوم نے دونوں ممالک کے درمیان پائے جانے والے ممتاز تعلقات کی یقین دہانی کی اور باہمی تعاون اور عراق کے ساتھ سہ فریقی تعاون کے مواقع اور خاص طور پر اقتصادی اور تجارتی سطح پر تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔

منگل-28 محرم الحرام 1445ہجری، 15 اگست 2023، شمارہ نمبر[16331]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]