سوڈانی اساتذہ کمیٹی 5 لاکھ سے زائد طلباء کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے

متحارب فریقین نے تعلیم پر سیاست نہ کرنے کی اپیل کی ہے

اپریل کے وسط میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے سوڈانی طلباء اور طالبات نے تعلیم حاصل کرنا چھوڑ دی ہے (اے ایف پی)
اپریل کے وسط میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے سوڈانی طلباء اور طالبات نے تعلیم حاصل کرنا چھوڑ دی ہے (اے ایف پی)
TT

سوڈانی اساتذہ کمیٹی 5 لاکھ سے زائد طلباء کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے

اپریل کے وسط میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے سوڈانی طلباء اور طالبات نے تعلیم حاصل کرنا چھوڑ دی ہے (اے ایف پی)
اپریل کے وسط میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے سوڈانی طلباء اور طالبات نے تعلیم حاصل کرنا چھوڑ دی ہے (اے ایف پی)

جب گزشتہ اپریل کے وسط میں خرطوم کی جنگ شروع ہوئی تو اسکول کے بچے سوڈان کے بادشاہوں کے بارے میں، یکے بعد دیگرے آنے والی تہذیبوں کے بارے میں، خرطوم کی خوبصورتی، دونوں نیلوں کے سنگم اور ان شاندار اہراموں کے بارے میں پڑھ رہے تھے جن کے لیے سیاح دنیا کے کونے کونے سے آتے ہیں۔ اور جب اچانک جنگ شروع ہوئی تو بھی کتابیں کھلی رہیں تاکہ وہ کلاس رومز میں ان کی چیخیں اور آنسوؤں کو ریکارڈ کرے جب انہوں بھاری ہتھیاروں کی آوازیں سنیں اور پیروں کے نیچے سے زمین کے ہلنے کو محسوس کیا۔

جن علاقوں میں جنگ شروع ہے وہاں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز اور تصاویر میں ایسے گولے دکھائی دے رہے ہیں جو طلباء کو ٹکڑے میں تقسیم کر دیتے ہیں۔ موٹے اعداد و شمار کے مطابق ہلاک ہونے والے کل 3900 افراد میں بچوں کی تعداد 400 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت سے بچوں کو نفسیاتی نگہداشت کی ضرورت ہے کیونکہ وہ پانویں ماہ میں داخل ہونے والی جنگ کی ہولناکیوں سے گزرے ہیں۔(...)

منگل-28 محرم الحرام 1445ہجری، 15 اگست 2023، شمارہ نمبر[16331]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]