لبنان کے مرکزی بینک نے اپنے سابق گورنر کے اکاؤنٹس منجمد کر دیئے

خصوصی تحقیقاتی کمیشن کے فیصلوں سے وہ، ان کے خاندان کے افراد اور ان کے معاونین متاثر ہوئے ہیں

ریاض سلامہ (اے ایف پی)
ریاض سلامہ (اے ایف پی)
TT

لبنان کے مرکزی بینک نے اپنے سابق گورنر کے اکاؤنٹس منجمد کر دیئے

ریاض سلامہ (اے ایف پی)
ریاض سلامہ (اے ایف پی)

لبنان کے مرکزی بینک کے قائم مقام گورنر وسیم منصوری نے خصوصی تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ کی حیثیت سے سابق گورنر ریاض سلامہ اور ان کے متعدد قریبی ساتھیوں کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کی بین الاقوامی مہم میں حصہ لیتے ہوئے ایک فیصلے کیا جو باہر سے لفظ "خفیہ" کے ساتھ مہر زدہ ہے، اس فیصلے کے تحت  ان کے تمام انفرادی اور مشترکہ کھاتوں کو منجمد کرکے ان سے بینکنگ کی رازداری کو ختم کر کے مجاز عدالتی حکام کے سامنے پیش کر دیا ہے۔

جاری کردہ سرکلر کے مطابق، اتھارٹی نے متفقہ طور پر ریاض (باپ)، ندی (بیٹے)، رجا سلامہ (بھائی)، ماریان الحویک (اسسٹنٹ اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر)، اور انا کوزاکووا (آشنا اور بیٹی کی ماں) کے بالواسطہ یا بلاواسطہ تمام اکاؤنٹس منجمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اور یہ سرکلر لبنان میں کام کرنے والے تمام بینکوں اور مالیاتی اداروں کے لیے حتمی ہے، جس کہ اس فیصلے میں تنخواہ کے تصفیے کے اکاؤنٹس شامل نہیں ہیں۔

اتھارٹی کے سیکرٹری جنرل عبدالحفیظ منصور نے فوری طور پر "فیصلہ کی اطلاع دینے اور اکاؤنٹ انکوائری" کے لیے ایک میمورنڈم جاری کیا، جس میں تمام بینکوں سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ ایک ہفتے کی مدت کے اندر اندر تصدیق کریں، اور مذکورہ ناموں سے براہ راست یا مشترکہ طور پر کسی بھی اکاؤنٹس یا آپریشن سے متعلق اسٹیٹمنٹس اور دستاویزات کے بارے میں اتھارٹی کو مطلع کریں، جن میں غیر فعال بند اکاؤنٹس اور آئرن لاکرز بھی شامل ہیں۔ (...)

منگل-28 محرم الحرام 1445ہجری، 15 اگست 2023، شمارہ نمبر[16331]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]