گذشتہ روز لیبیا میں اقوام متحدہ کے سپورٹ مشن نے دارالحکومت طرابلس میں ہونے والی جھڑپوں کو "فوری طور پر بند کرنے" کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ پیر سے شہر میں ہونے والے سیکورٹی کے واقعات کی "شدید تشویش" کے ساتھ پیروی کر رہی ہے اور اس کے شہریوں اور انتخابات کی تیاریوں سمیت سیاسی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے ایک حفاظتی ماحول پیدا کرنے کی جاری کوششوں پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لے رہا ہے۔
مشن نے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ شہریوں کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داری ادا کریں اور مشن نے زور دیا کہ "تشدد کے ذریعے تنازعات کو حل کرنا قابل قبول طریقہ کار نہیں ہے، اس لیے تمام فریقوں کو چاہیے کہ وہ حالیہ برسوں میں سیکورٹی سے حاصل ہونے والے فوائد کو محفوظ رکھیں اور بات چیت کے ذریعے اختلافات کو دور کریں۔
خیال رہے کہ طرابلس پیر کی سہ پہر سے کل منگل کے روز دوپہر تک "منظم جرائم اور دہشت گردی سے نمٹنے کے ادارے" اور "جنگی بریگیڈ 444" کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے سبب مشکل ترین وقت سے گزرا ہے۔ جب کہ یہ دونوں ہی عبدالحمید الدبیبہ کی سربراہی میں متحدہ حکومت سے تعلق رکھتی ہیں اور ان کے مابین جھڑپوں کا آغاز بریگیڈ کمانڈر محمود حمزہ کی معیتیقہ ایئر پورٹ سے گرفتاری کے چند گھنٹوں بعد ہوا۔
شہر میں اپنی نوعیت کی اس تازہ لڑائی کے نتیجے میں بہت سی دکانیں اور بازار بند کر دیئے گئے اور عین زارا اور صلاح الدین میں عوامی ہیڈکوارٹرز کو خالی کرا دیا گیا جب کہ کئی علاقوں میں شہریوں کے گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔ سیکیورٹی اور طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ ان جھڑپوں کے نتیجے میں کم سے کم 9 افراد ہلاک ہوئے جن میں ایک عام شہری بھی شامل ہے۔ (...)
بدھ-29 محرم الحرام 1445ہجری، 16 اگست 2023، شمارہ نمبر[16332]