اسرائیلی فوج مغربی کنارے میں حوارہ کے قریب حملے کی جگہ پر کمک بھیج رہی ہے

مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی ایک گاڑی (اے پی)
مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی ایک گاڑی (اے پی)
TT

اسرائیلی فوج مغربی کنارے میں حوارہ کے قریب حملے کی جگہ پر کمک بھیج رہی ہے

مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی ایک گاڑی (اے پی)
مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی ایک گاڑی (اے پی)

کل ہفتہ کے روز اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ مغربی کنارے کے گاؤں حوارہ کے قریب جہاں فائرنگ میں دو اسرائیلی مارے گئے تھے وہاں کمک بھیجی ہے تاکہ فائرنگ کرنے والے شخص کو پکڑا جا سکے اور آباد کاروں کی جانب سے ممکنہ انتقامی حملوں کو روکا جا سکے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان،اویخائی ادرئی نے " X " پلیٹ فارم (سابقہ ​​ٹویٹر) پر اپنے اکاؤنٹ کے ذریعے کہا کہ فوجی دستے مشتبہ افراد کا تعاقب جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ حملے کے مرتکب شخص کی گرفتاری کے لیے علاقے میں رکاوٹیں پھیلا دیں گئی ہیں۔

عرب ورلڈ نیوز ایجنسی کے مطابق، ادرئی نے مزید کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے لیے چیف آف سٹاف ہرزی ہیلیوی ڈویژن کمانڈر اور بریگیڈ کمانڈر کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچے۔ (...)

اتوار-04 صفر 1445ہجری، 20 اگست 2023، شمارہ نمبر[16336]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]