شامی میڈیا دیر الزور کی بقیہ ریلوے کے ختم ہونے کی خبر دے رہا ہے

"بین الاقوامی اتحاد" افواج کا ایک فوجی قافلہ دیر الزور کے شمالی دیہی علاقوں کی جانب جا رہا ہے

دیر الزور میں الطابیہ ریلوے اسٹیشن
دیر الزور میں الطابیہ ریلوے اسٹیشن
TT

شامی میڈیا دیر الزور کی بقیہ ریلوے کے ختم ہونے کی خبر دے رہا ہے

دیر الزور میں الطابیہ ریلوے اسٹیشن
دیر الزور میں الطابیہ ریلوے اسٹیشن

شام کے مشرقی علاقے، جہاں بین الاقوامی اتحادی افواج اور امریکی افواج تعینات ہیں، کی میدانی صورتحال کے بارے میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے جلد ہی فیصلہ کن ارادے سے متعلق لیک ہونے والی خبروں کے درمیان شامی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ دیر الزور کے شمال مغربی دیہی علاقوں سے الحسکہ تک دیر الزور ریلوے کی باقیات اور ڈھانچے (بوگیوں) کو ختم کر دیا گیا ہے۔ یہ بات ریلوے یونین آفس کے سابق سربراہ ابراہیم الشاہین کے نقل کی گئی ہے، جنہوں نے شامی نیوز ویب سائٹس کو بتایا کہ: "ریلوے لائن اور اس کے سازوسامان کے ساتھ جو کچھ ہوا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے پہلے جب ریلوے لائن کو البوکمال شہر تک بڑھایا جانا تھا تو بھی ریلوے کا سامان چوری ہو گیا تھا۔"

قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ ریلوے لائن اس توسیعی منصوبے کا حصہ تھی، جسے ایران شام، عراق، ایران اور وسطی ایشیائی ممالک کو آپس میں جوڑنے کے لیے بنا رہا ہے اور وہ اس منصوبے کو اپنی علاقائی پوزیشن کو محفوظ بنانے کے لیے اپنی اسٹریٹجک پالیسی کا حصہ قرار دیتا ہے۔ 2014 میں ایران کا عراق کے ساتھ ریلوے کو ترقی دینے پر اتفاق کے اعلان کے بعد سے اسے بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے، اور اس میں شمالی عراق اور مشرقی شام کے بڑے علاقوں پر تنظیم "داعش" کے قبضے اور سیکیورٹی صورتحال نے ان منصوبوں کو معطل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔(...)

پیر-05 صفر 1445ہجری، 21 اگست 2023، شمارہ نمبر[16337]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]