شامی میڈیا دیر الزور کی بقیہ ریلوے کے ختم ہونے کی خبر دے رہا ہے

"بین الاقوامی اتحاد" افواج کا ایک فوجی قافلہ دیر الزور کے شمالی دیہی علاقوں کی جانب جا رہا ہے

دیر الزور میں الطابیہ ریلوے اسٹیشن
دیر الزور میں الطابیہ ریلوے اسٹیشن
TT

شامی میڈیا دیر الزور کی بقیہ ریلوے کے ختم ہونے کی خبر دے رہا ہے

دیر الزور میں الطابیہ ریلوے اسٹیشن
دیر الزور میں الطابیہ ریلوے اسٹیشن

شام کے مشرقی علاقے، جہاں بین الاقوامی اتحادی افواج اور امریکی افواج تعینات ہیں، کی میدانی صورتحال کے بارے میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے جلد ہی فیصلہ کن ارادے سے متعلق لیک ہونے والی خبروں کے درمیان شامی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ دیر الزور کے شمال مغربی دیہی علاقوں سے الحسکہ تک دیر الزور ریلوے کی باقیات اور ڈھانچے (بوگیوں) کو ختم کر دیا گیا ہے۔ یہ بات ریلوے یونین آفس کے سابق سربراہ ابراہیم الشاہین کے نقل کی گئی ہے، جنہوں نے شامی نیوز ویب سائٹس کو بتایا کہ: "ریلوے لائن اور اس کے سازوسامان کے ساتھ جو کچھ ہوا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے پہلے جب ریلوے لائن کو البوکمال شہر تک بڑھایا جانا تھا تو بھی ریلوے کا سامان چوری ہو گیا تھا۔"

قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ ریلوے لائن اس توسیعی منصوبے کا حصہ تھی، جسے ایران شام، عراق، ایران اور وسطی ایشیائی ممالک کو آپس میں جوڑنے کے لیے بنا رہا ہے اور وہ اس منصوبے کو اپنی علاقائی پوزیشن کو محفوظ بنانے کے لیے اپنی اسٹریٹجک پالیسی کا حصہ قرار دیتا ہے۔ 2014 میں ایران کا عراق کے ساتھ ریلوے کو ترقی دینے پر اتفاق کے اعلان کے بعد سے اسے بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے، اور اس میں شمالی عراق اور مشرقی شام کے بڑے علاقوں پر تنظیم "داعش" کے قبضے اور سیکیورٹی صورتحال نے ان منصوبوں کو معطل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔(...)

پیر-05 صفر 1445ہجری، 21 اگست 2023، شمارہ نمبر[16337]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]