شامی میڈیا دیر الزور کی بقیہ ریلوے کے ختم ہونے کی خبر دے رہا ہے

"بین الاقوامی اتحاد" افواج کا ایک فوجی قافلہ دیر الزور کے شمالی دیہی علاقوں کی جانب جا رہا ہے

دیر الزور میں الطابیہ ریلوے اسٹیشن
دیر الزور میں الطابیہ ریلوے اسٹیشن
TT

شامی میڈیا دیر الزور کی بقیہ ریلوے کے ختم ہونے کی خبر دے رہا ہے

دیر الزور میں الطابیہ ریلوے اسٹیشن
دیر الزور میں الطابیہ ریلوے اسٹیشن

شام کے مشرقی علاقے، جہاں بین الاقوامی اتحادی افواج اور امریکی افواج تعینات ہیں، کی میدانی صورتحال کے بارے میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے جلد ہی فیصلہ کن ارادے سے متعلق لیک ہونے والی خبروں کے درمیان شامی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ دیر الزور کے شمال مغربی دیہی علاقوں سے الحسکہ تک دیر الزور ریلوے کی باقیات اور ڈھانچے (بوگیوں) کو ختم کر دیا گیا ہے۔ یہ بات ریلوے یونین آفس کے سابق سربراہ ابراہیم الشاہین کے نقل کی گئی ہے، جنہوں نے شامی نیوز ویب سائٹس کو بتایا کہ: "ریلوے لائن اور اس کے سازوسامان کے ساتھ جو کچھ ہوا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے پہلے جب ریلوے لائن کو البوکمال شہر تک بڑھایا جانا تھا تو بھی ریلوے کا سامان چوری ہو گیا تھا۔"

قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ ریلوے لائن اس توسیعی منصوبے کا حصہ تھی، جسے ایران شام، عراق، ایران اور وسطی ایشیائی ممالک کو آپس میں جوڑنے کے لیے بنا رہا ہے اور وہ اس منصوبے کو اپنی علاقائی پوزیشن کو محفوظ بنانے کے لیے اپنی اسٹریٹجک پالیسی کا حصہ قرار دیتا ہے۔ 2014 میں ایران کا عراق کے ساتھ ریلوے کو ترقی دینے پر اتفاق کے اعلان کے بعد سے اسے بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے، اور اس میں شمالی عراق اور مشرقی شام کے بڑے علاقوں پر تنظیم "داعش" کے قبضے اور سیکیورٹی صورتحال نے ان منصوبوں کو معطل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔(...)

پیر-05 صفر 1445ہجری، 21 اگست 2023، شمارہ نمبر[16337]



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]