حوثی، اساتذہ کو آمدنی کے متبادل ذرائع حاصل کرنے سے روکنا چاہتے ہیں

جو کہ 7 سال سے ان کی تنخواہیں روکنے اور انہیں ان کے حقوق سے محروم کرنے کے بعد ہے

صنعاء یونیورسٹی میں حوثی باغیوں کے زیر اہتمام لڑائیوں میں مارے گئے حوثیوں کی تصویری نمائش (فیس بک)
صنعاء یونیورسٹی میں حوثی باغیوں کے زیر اہتمام لڑائیوں میں مارے گئے حوثیوں کی تصویری نمائش (فیس بک)
TT

حوثی، اساتذہ کو آمدنی کے متبادل ذرائع حاصل کرنے سے روکنا چاہتے ہیں

صنعاء یونیورسٹی میں حوثی باغیوں کے زیر اہتمام لڑائیوں میں مارے گئے حوثیوں کی تصویری نمائش (فیس بک)
صنعاء یونیورسٹی میں حوثی باغیوں کے زیر اہتمام لڑائیوں میں مارے گئے حوثیوں کی تصویری نمائش (فیس بک)

یمن میں حوثی اپنے زیر کنٹرول تمام سرکاری یونیورسٹیوں میں فیکلٹی ممبران کو مجبور کرنا چاہتے ہیں کہ وہ کوئی اضافی کام نہ کریں اور نجی یونیورسٹیوں اور انسٹی ٹیوٹ میں نہ پڑھائیں۔ جب کہ تعلیم کے شعبہ سے منسلک افراد نے گذشتہ 7 سال سے رکی اپنی تنخواہوں کا مطالبہ کرتے ہوئے اس اقدام کو فاقہ کشی کی پالیسی سے تعبیر کیا ہے۔

حوثی باغیوں نے اپنے زیر کنٹرول سرکاری یونیورسٹیوں میں اساتذہ اور ماہرین تعلیم کو فارم تقسیم کیے ہیں جس میں ان سے عہد لیا جا رہا ہے کہ وہ کسی بھی نجی یونیورسٹیوں یا اداروں کے لیے اوور ٹائم کام نہیں کریں گے۔ جبکہ تعلیمی شعبہ کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حوثیوں نے باغی شخصیات یا ان کی تنظیمات سے وابستہ اداروں اور یونیورسٹیوں میں پڑھانے والے اساتذہ کو خفیہ طور پر اس پابندی سے مستثنی قرار دیا ہے۔ جب کہ سوشل میڈیا کے سرگرم افراد نے ان فارمز کی تصاویر شیئر کیں ہیں۔

ذرائع نے حوثی باغیوں پر 7 سال سے سرکاری ملازمین، جن میں ان کے زیر کنٹرول علاقوں کی سرکاری یونیورسٹیوں کے فیکلٹی ممبران اور اساتذہ شامل ہیں، کی تنخواہوں کی ادائیگی کو روکنے کے بعد اب فاقہ کشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کا الزام لگایا ہے۔ (...)

پیر-05 صفر 1445ہجری، 21 اگست 2023، شمارہ نمبر[16337]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]