حوثی، اساتذہ کو آمدنی کے متبادل ذرائع حاصل کرنے سے روکنا چاہتے ہیں

جو کہ 7 سال سے ان کی تنخواہیں روکنے اور انہیں ان کے حقوق سے محروم کرنے کے بعد ہے

صنعاء یونیورسٹی میں حوثی باغیوں کے زیر اہتمام لڑائیوں میں مارے گئے حوثیوں کی تصویری نمائش (فیس بک)
صنعاء یونیورسٹی میں حوثی باغیوں کے زیر اہتمام لڑائیوں میں مارے گئے حوثیوں کی تصویری نمائش (فیس بک)
TT

حوثی، اساتذہ کو آمدنی کے متبادل ذرائع حاصل کرنے سے روکنا چاہتے ہیں

صنعاء یونیورسٹی میں حوثی باغیوں کے زیر اہتمام لڑائیوں میں مارے گئے حوثیوں کی تصویری نمائش (فیس بک)
صنعاء یونیورسٹی میں حوثی باغیوں کے زیر اہتمام لڑائیوں میں مارے گئے حوثیوں کی تصویری نمائش (فیس بک)

یمن میں حوثی اپنے زیر کنٹرول تمام سرکاری یونیورسٹیوں میں فیکلٹی ممبران کو مجبور کرنا چاہتے ہیں کہ وہ کوئی اضافی کام نہ کریں اور نجی یونیورسٹیوں اور انسٹی ٹیوٹ میں نہ پڑھائیں۔ جب کہ تعلیم کے شعبہ سے منسلک افراد نے گذشتہ 7 سال سے رکی اپنی تنخواہوں کا مطالبہ کرتے ہوئے اس اقدام کو فاقہ کشی کی پالیسی سے تعبیر کیا ہے۔

حوثی باغیوں نے اپنے زیر کنٹرول سرکاری یونیورسٹیوں میں اساتذہ اور ماہرین تعلیم کو فارم تقسیم کیے ہیں جس میں ان سے عہد لیا جا رہا ہے کہ وہ کسی بھی نجی یونیورسٹیوں یا اداروں کے لیے اوور ٹائم کام نہیں کریں گے۔ جبکہ تعلیمی شعبہ کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حوثیوں نے باغی شخصیات یا ان کی تنظیمات سے وابستہ اداروں اور یونیورسٹیوں میں پڑھانے والے اساتذہ کو خفیہ طور پر اس پابندی سے مستثنی قرار دیا ہے۔ جب کہ سوشل میڈیا کے سرگرم افراد نے ان فارمز کی تصاویر شیئر کیں ہیں۔

ذرائع نے حوثی باغیوں پر 7 سال سے سرکاری ملازمین، جن میں ان کے زیر کنٹرول علاقوں کی سرکاری یونیورسٹیوں کے فیکلٹی ممبران اور اساتذہ شامل ہیں، کی تنخواہوں کی ادائیگی کو روکنے کے بعد اب فاقہ کشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کا الزام لگایا ہے۔ (...)

پیر-05 صفر 1445ہجری، 21 اگست 2023، شمارہ نمبر[16337]



کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
TT

کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)

کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔

حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]