اسرائیلی حملے میں دمشق کے مضافات کو نشانہ بنایا گیا: شام

دمشق کے قریب اسرائیلی فضائی حملوں کی فائل فوٹو (اے ایف پی)
دمشق کے قریب اسرائیلی فضائی حملوں کی فائل فوٹو (اے ایف پی)
TT

اسرائیلی حملے میں دمشق کے مضافات کو نشانہ بنایا گیا: شام

دمشق کے قریب اسرائیلی فضائی حملوں کی فائل فوٹو (اے ایف پی)
دمشق کے قریب اسرائیلی فضائی حملوں کی فائل فوٹو (اے ایف پی)

شام کے ٹیلی ویژن نے پیر کی شام گئے اطلاع دی کہ اسرائیل نے شام کے دارالحکومت دمشق کے مضافات کو ہداف بناتے ہوئے حملہ کیا۔

جب کہ سرکاری ٹی وی نے حملے کے اہداف کی نوعیت کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں لیکن شام ہی کے نیم سرکاری اخبار "الوطن" نے اپنی ویب سائٹ پر کہا: "دمشق کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ معمول کے مطابق کام کر رہا ہے اور اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے"، جیسا کہ خبر رساں ایجنسی "رائٹرز" نےبھی  رپورٹ کیا ہے۔

اسی ضمن میں، شام کی خبر رساں ایجنسی (SANA) نے، آج منگل کی صبح اطلاع دی ہے کہ دارالحکومت دمشق کے مضافات میں "اسرائیلی جارحیت" کے نتیجے میں ایک شامی فوجی زخمی ہو گیا ہے۔

ایجنسی نے اشارہ کیا کہ یہ حملہ گولان کی پہاڑیوں کی جانب سے گائیڈڈ میزائلوں کے ذریعے کیا گیا۔ اس نے مزید کہا کہ اس حملے کے نتیجے میں کچھ مادی نقصانات بھی ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ اسرائیل شام میں ایران سے منسلک اہداف پر کئی سالوں سے حملے کر رہا ہے، جب کہ 2011 میں شروع ہونے والی جنگ میں صدر بشار الاسد کی حمایت کے بعد سے تہران کے اثر و رسوخ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

منگل-06 صفر 1445ہجری، 22 اگست 2023، شمارہ نمبر[16338]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]