اقوام متحدہ کا اسرائیل پر فلسطینی اسکولوں کو مسمار کرنے کا الزام

اور انہیں بے گھر کرنے اور ان کی جگہ "غیر قانونی" طریقے سے آبادکاروں کو بسانے کی کوشش کے ضمن میں ہے

گذشتہ جولائی میں "حومش" نامی بستی کے افراد پر حملے سے قبل "انصار السلام" مارچ (رکن پارلیمنٹ عوفر کسیف کا دفتر)
گذشتہ جولائی میں "حومش" نامی بستی کے افراد پر حملے سے قبل "انصار السلام" مارچ (رکن پارلیمنٹ عوفر کسیف کا دفتر)
TT

اقوام متحدہ کا اسرائیل پر فلسطینی اسکولوں کو مسمار کرنے کا الزام

گذشتہ جولائی میں "حومش" نامی بستی کے افراد پر حملے سے قبل "انصار السلام" مارچ (رکن پارلیمنٹ عوفر کسیف کا دفتر)
گذشتہ جولائی میں "حومش" نامی بستی کے افراد پر حملے سے قبل "انصار السلام" مارچ (رکن پارلیمنٹ عوفر کسیف کا دفتر)

پیر کے روز، مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر ٹور وینز لینڈ نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسکولوں کو مسمار کر رہا ہے، جو کہ فلسطینیوں کو بے گھر کرنے اور ان کی جگہ یہودیوں کو آباد کرنے کے لیے ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ یہ یہودی بستیاں "غیر قانونی" ہیں جو دونوں فریقوں کے درمیان قیام امن کے امکانات میں "بڑی رکاوٹ" شمار ہوتے ہیں۔

سلامتی کونسل نے "مسئلہ فلسطین اور مشرق وسطیٰ کی صورت حال" سے متعلق ماہانہ اجلاس کے آغاز میں وینس لینڈ نے مقبوضہ علاقوں میں سیکیورٹی کی تازہ پیش رفت پر کے بارے میں بات کرتے ہوئے "تقریباً یومیہ کی بنیاد پر جاری تشدد کی کاروائیوں میں" فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی ہلاکت اور زخمی ہونے کا حوالہ دیتے ہوءے زور دیا کہ یہ تشدد "مستقبل کے بارے میں ناامیدی کے احساس سے پروان چڑھ رہا ہے۔"

انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ "دونوں فریقوں نے زمینی صورتحال کو مستحکم کرنے کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں،" لیکن ساتھ ہی انہوں نے "یک طرفہ اقدامات جاری رکھنے سے خبردار کیا، جس میں یہودی بستیوں کی توسیع اور فلسطینی مکانات کو مسمار کرنے سمیت ایریا اے میں اسرائیلی کاروائیاں، فلسطینی عسکری سرگرمیاں اور آباد کاروں کی پُرتشدد کاروائیاں شامل ہیں۔" ٹور وینز لینڈ کا خیال تھا کہ سیاسی افق کی جانب پیش رفت نہ ہونے کے سبب "ایک خطرناک اور غیر مستحکم خلا پیدا ہوگیا تھا جسے ہر طرف سے انتہا پسندوں نے پُر کر دیا ہے۔" انہوں نے کہا کہ 25 جولائی سے 15 اگست کے درمیان مقبوضہ مغربی پٹی میں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 5 بچوں سمیت 16 فلسطینی شہید اور 6 خواتین اور بچوں سمیت 59 فلسطینی زخمی ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب، اسرائیلی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ "سیکیورٹی فورسز کا ایک اہلکار ہلاک اور 9 اسرائیلی زخمی ہوگئے ہیں، جن میں ایک خاتون اور ایک بچہ بھی شامل ہیں۔" (...)

منگل-06 صفر 1445ہجری، 22 اگست 2023، شمارہ نمبر[16338]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]