بنغازی میں حفتر کے ساتھ المنفی اور صالح کی ملاقات کے بارے میں مختلف آراء

لیبیا کی صدارتی کونسل کے سربراہ المنفی، حفتر اور صالح بنغازی میں حالیہ اجلاس کے بعد (جنرل کمانڈ)
لیبیا کی صدارتی کونسل کے سربراہ المنفی، حفتر اور صالح بنغازی میں حالیہ اجلاس کے بعد (جنرل کمانڈ)
TT

بنغازی میں حفتر کے ساتھ المنفی اور صالح کی ملاقات کے بارے میں مختلف آراء

لیبیا کی صدارتی کونسل کے سربراہ المنفی، حفتر اور صالح بنغازی میں حالیہ اجلاس کے بعد (جنرل کمانڈ)
لیبیا کی صدارتی کونسل کے سربراہ المنفی، حفتر اور صالح بنغازی میں حالیہ اجلاس کے بعد (جنرل کمانڈ)

لیبیا کے شہر بنغازی میں صدارتی کونسل کے صدر محمد المنفی، ایوان نمائندگان کے سپیکر عقیلہ صالح اور "قومی فوج" کے کمانڈر فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بارے میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔

چنانچہ کچھ لوگوں نے اسے عبدالحمید الدبیبہ کی سربراہی میں "اتحاد" حکومت سے المنفی اور اس کی کونسل کی علیحدگی کا آغاز قرار دیا، جب کہ دیگر نے اس ملاقات کو اقوام متحدہ کے ایلچی عبداللہ باتیلی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے ایک پیشگی قدم قرار دیا، تاکہ انہیں انتخابی قوانین پر اتفاق رائے کے لیے ایک توسیعی کمیٹی کے قیام کے اعلان سے روکا جا سکے۔ کیونکہ باتیلی منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

لیبیا کی پارلیمنٹ کے ایک رکن حسن الزرقا یقین رکھتے ہیں کہ امکان ہے کہ خاص طور پر دارالحکومت طرابلس میں ہونے والی حالیہ جھڑپوں کے بعد المنفی الدبیبہ سے الگ ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ واقعات اور الدبیبہ کا فریقین میں ثالثی کے لیے جمعہ بازار اور طرابلس کے چار مضافات کے معززین علاقہ اور بزرگوں کا سہارا لینا ان کی "دارالحکومت کی عمومی صورتحال کو کنٹرول کرنے میں نااہلی کو ظاہر کرتا ہے۔" کیونکہ وہ خاص طور پر اپنی حکومت کی بقا کو محفوظ بنانے کے لیے مسلح عناصر پر انحصار کرتے تھے۔

زرقا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا: "المنفی کا ملک کے مشرق اور جنوب میں مستحکم افواج کے ساتھ اپنے اتحاد کو مضبوط کرنے کی کوشش کرنا ایک فطری عمل ہے،" انہوں نے بعض لوگوں کی اس بات کو مسترد کیا کہ بنغازی میں الدبیبہ اور حفتر کے درمیان ہونے والی ملاقات درحقیقت "اتحاد" حکومت کا اسامہ حماد کی سربراہی میں پارلیمانی حکومت کے ساتھ انضمام ہے۔ (...)

منگل-06 صفر 1445ہجری، 22 اگست 2023، شمارہ نمبر[16338]



غزہ میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
TT

غزہ میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)

فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے کل اتوار کے روز اطلاع دی کہ غزہ کی پٹی میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

سرکاری ایجنسی نے کہا کہ بمباری کے نتیجے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

ایجنسی نے مزید کہا کہ شمالی غزہ کی پٹی کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے پانچ افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، جن میں زیادہ تر بچے تھے۔ جب کہ اسرائیل کی غزہ شہر پر بمباری میں الشجاعیہ، الزیتون، تل الہوی اور شیخ عجلین کے محلوں کو نشانہ بنایا گیا۔

غزہ کی پٹی کے جنوب میں، ایجنسی کی اطلاع کے مطابق خان یونس پر مسلسل اسرائیلی بمباری کے بعد 16 ہلاک شدگان کی لاشیں ہسپتالوں میں پہنچی ہیں۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے آج صبح سویرے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر اصرار کے ذریعے یہاں کی آبادی کو زبردستی نقل مکانی پر مجبوری کر رہی ہے۔

ایجنسی نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے دیئے گئے بیان کو نقل کیا، انہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسے نہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری کاروائی کی ضرورت ہے۔"

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]