البدیوی خلیجی-امریکی تعلقات کی اسٹریٹجک اہمیت پر زور دے رہے ہیں

سیکرٹری جنرل جاسم البدیوی (خلیج تعاون کونسل)
سیکرٹری جنرل جاسم البدیوی (خلیج تعاون کونسل)
TT

البدیوی خلیجی-امریکی تعلقات کی اسٹریٹجک اہمیت پر زور دے رہے ہیں

سیکرٹری جنرل جاسم البدیوی (خلیج تعاون کونسل)
سیکرٹری جنرل جاسم البدیوی (خلیج تعاون کونسل)

خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل جاسم البدیوی نے خلیجی-امریکی تعلقات کی اسٹریٹجک اہمیت پر زور دیا، جس سے دونوں فریقوں کے درمیان تمام شعبوں میں مشاورت، ہم آہنگی اور تعاون کو فروغ ملتا ہے اور یہ 7 جون کے مشترکہ وزارتی اجلاس کے اتفاق کی تصدیق ہے۔

یہ بات بدھ کے روز جزیرہ نما عرب کے امور کے لیے امریکی نائب معاون وزیر خارجہ ڈینیل بنیام کے ساتھ ایک فون کال کے دوران سامنے آئی، جس میں دونوں فریقوں نے خلیجی کونسل اور امریکہ کے درمیان بڑھتی ہوئی اسٹریٹجک شراکت داری کی اہمیت اور مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام اور اقتصادی خوشحالی کو فروغ دینے میں اس کے کردار پر زور دیا۔

خلیجی کونسل کے سکریٹری جنرل نے اشارہ کیا کہ "جی سی سی" ممالک نے ہمیشہ اسٹریٹجک شراکت داری کے ذریعے ممالک کے ساتھ اور علاقائی و بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مل کر عالمی سلامتی اور استحکام کے حصول میں اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے۔

 

جمعرات-08 صفر 1445ہجری، 24 اگست 2023، شمارہ نمبر[16340]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]