تربیتی مشن کے دوران فوج کے ہیلی کاپٹر کے حادثے میں دو لبنانی افسران ہلاک

لبنان کے پہاڑی قصے حمانا میں ہیلی کاپٹر کی جائے حادثے کی گردش کرتی ایک تصویر
لبنان کے پہاڑی قصے حمانا میں ہیلی کاپٹر کی جائے حادثے کی گردش کرتی ایک تصویر
TT

تربیتی مشن کے دوران فوج کے ہیلی کاپٹر کے حادثے میں دو لبنانی افسران ہلاک

لبنان کے پہاڑی قصے حمانا میں ہیلی کاپٹر کی جائے حادثے کی گردش کرتی ایک تصویر
لبنان کے پہاڑی قصے حمانا میں ہیلی کاپٹر کی جائے حادثے کی گردش کرتی ایک تصویر

لبنانی فوج کا ایک ہیلی کاپٹر تربیتی مشق کے دوران بیروت کے مشرق میں حمانا بیرک کے قریب گر کر تباہ ہو گیا۔ جس کے نتیجے میں دو فوجی ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا ہے۔

"اسکائی نیوز عربیہ" کے نمائندے نےکہا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق حادثے میں دو افسران ہلاک اور ایک معاون زخمی ہوا ہے۔

"اسکائی نیوز عربیہ" کے مطابق، حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت کیپٹن جوزف حنا اور فرسٹ لیفٹیننٹ رچرڈ صعب کے نام سے کی گئی ہے، جب کہ فرسٹ اسسٹنٹ محمد صیدح اس دوران زخمی ہوئے ہیں۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ طیارے کے گرنے سے پہلے، ہوا میں اس کا بڑی حد تک عدم توازن دیکھا گیا تھا۔

"رایٹرز" نیوز ایجنسی کے مطابق، لبنانی فوج نے بدھ کی شام جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا، بیروت کے مشرق میں مشقوں کے دوران فضائیہ کے ہیلی کاپٹر کے حادثے میں دو فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔

فوج نے بیان میں کہا: "ایئر فورس سے تعلق رکھنے والا ایک ہیلی کاپٹر تربیتی پرواز کے دوران حمانا کے علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا ہے۔ جس کے نتیجے میں دو فوجی ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔ جب کہ بیان میں حادثے کے اسباب نہیں بتائے گئے۔ (...)

جمعرات-08 صفر 1445ہجری، 24 اگست 2023، شمارہ نمبر[16340]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]