السویدہ میں احتجاج کے چوتھے روز دروز فرقے کے شیخ عقل "ناقابل واپسی احتجاج" کا مطالبہ کر رہے ہیں

بدھ کے روز "السویدہ 24" نیوز ویب سائٹ کی طرف سے السویدہ شہر میں مظاہروں کی شائع کردہ ایک تصویر (اے ایف پی)
بدھ کے روز "السویدہ 24" نیوز ویب سائٹ کی طرف سے السویدہ شہر میں مظاہروں کی شائع کردہ ایک تصویر (اے ایف پی)
TT

السویدہ میں احتجاج کے چوتھے روز دروز فرقے کے شیخ عقل "ناقابل واپسی احتجاج" کا مطالبہ کر رہے ہیں

بدھ کے روز "السویدہ 24" نیوز ویب سائٹ کی طرف سے السویدہ شہر میں مظاہروں کی شائع کردہ ایک تصویر (اے ایف پی)
بدھ کے روز "السویدہ 24" نیوز ویب سائٹ کی طرف سے السویدہ شہر میں مظاہروں کی شائع کردہ ایک تصویر (اے ایف پی)

شام کے گورنریٹ السویدہ میں جاری مظاہروں کے چوتھے روز دروز فرقے کے شیخ عقل حمود الحناوی نے کل بدھ کو ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ یہ سہوہ البلاطہ گاؤں میں دروز فرقے کے مرکز العقل مزار کی طرف سے تمام شامیوں کو بالعموم اور دروز فرقے کو بالخصوص یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے حقوق کے مطالبے کے لیے اپنی آواز بلند کریں اور "فیصلہ کن حل کے لیے احتجاج پر ڈٹے رہیں۔۔۔ صبر کی کوئی حد ہوتی ہے۔"

جنوبی شام میں ہونے والے مظاہروں پر پہلے بالواسطہ سرکاری رد عمل کے طور پر شامی صدارت کی میڈیا مشیر لونا الشبل، جو کہ السویدہ کی رہائشی ہیں، نے حکومت کے خلاف مظاہرین کو "کرائے کے ٹٹو" قرار دیا۔ انہوں نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں کہا: "جس نے درجنوں ملکوں، اربوں ڈالروں اور کرۂ ارض کے کونے کونے سے آئے ہوئے لاکھوں دہشت گردوں سے شکست نہیں کھائی، تو اسے یہاں یا وہاں کے درجنوں کرائے کے ٹٹوؤں سے کیسے شکست دے سکتے ہیں، تمہاری آنکھوں کے سامنے مٹھاس سے پہلے کڑواہٹ ہے۔" انہوں نے اس پوسٹ کے ساتھ بشار الاسد کی تصویر کو ٹیگ کیا۔

جمعرات-08 صفر 1445ہجری، 24 اگست 2023، شمارہ نمبر[16340]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]