عراق میں ترکی سے منسوب ایک حملے میں کردستان ورکرز پارٹی (PKK) کے 4 افراد ہلاک

 ترک وزارت دفاع کے مطابق 20 نومبر 2022 کو شام کے شہر دیریک (المالکیہ) میں کیے گئے فضائی حملوں کے آثار (رائٹرز)
ترک وزارت دفاع کے مطابق 20 نومبر 2022 کو شام کے شہر دیریک (المالکیہ) میں کیے گئے فضائی حملوں کے آثار (رائٹرز)
TT

عراق میں ترکی سے منسوب ایک حملے میں کردستان ورکرز پارٹی (PKK) کے 4 افراد ہلاک

 ترک وزارت دفاع کے مطابق 20 نومبر 2022 کو شام کے شہر دیریک (المالکیہ) میں کیے گئے فضائی حملوں کے آثار (رائٹرز)
ترک وزارت دفاع کے مطابق 20 نومبر 2022 کو شام کے شہر دیریک (المالکیہ) میں کیے گئے فضائی حملوں کے آثار (رائٹرز)

کل جمعرات کے روز شمالی عراق میں ترکی سے منسوب ڈرون حملے میں کردستان ورکرز پارٹی (PKK) کے 4 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ایک ہی دن میں اپنی نوعیت کے دوسرے حملے میں کل ہلاکتوں کی تعداد 7 ہو چکی ہے۔

کردستان میں انسداد دہشت گردی کے ادارے نے کہا ہے کہ "ترک فوج کے ڈرون طیارے نے جمعرات کے روز اربیل گورنریٹ کے علاقے سیدکان میں میرجامیر پہاڑیوں کے ایک گاؤں پر بمباری کی... جس کے نتیجے میں کردستان ورکرز پارٹی کے دو رہنما اور پارٹی کی ریسکیو ٹیم کے دیگر 2 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

جب کہ ادارے نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ جمعرات کی صبح اسی طرح کے ایک حملے میں کردستان ووکر پارٹی کی کار کو نشانہ بناتے ہوئے بمباری کی گئی جس میں پارٹی کے تین افراد مارے گئے تھے۔

جمعہ-09 صفر 1445ہجری، 25 اگست 2023، شمارہ نمبر[16341]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]