البرہان کا خرطوم سے باہر ظہور اور لڑائی کی شدت میں کمی

البرہان ام درمان میں محلہ 100 کے رہائشیوں کے ساتھ (سوڈانی فوج کے فیس بک صفحہ سے)
البرہان ام درمان میں محلہ 100 کے رہائشیوں کے ساتھ (سوڈانی فوج کے فیس بک صفحہ سے)
TT

البرہان کا خرطوم سے باہر ظہور اور لڑائی کی شدت میں کمی

البرہان ام درمان میں محلہ 100 کے رہائشیوں کے ساتھ (سوڈانی فوج کے فیس بک صفحہ سے)
البرہان ام درمان میں محلہ 100 کے رہائشیوں کے ساتھ (سوڈانی فوج کے فیس بک صفحہ سے)

سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان جمعرات کی صبح ام درمان شہر کے شمال میں واقع "وادی سیدنا" بیس میں ظاہر ہوئے، جب کہ متعدد علاقوں اور دارالحکومت خرطوم میں جاری فضائی اور توپ خانوں کی بمباری اور جھڑپوں کی شدت میں کمی دیکھنے میں آئی اور اسی طرح خرطوم کے جنوب میں "بکتر بند کیمپ" میں ہونے والی شدید لڑائیوں میں بھی کمی دیکھی گئی۔

فوج کے معتبر فیس بک پیج نے آرمی کمانڈر عبدالفتاح البرہان کے ویڈیو کلپس نشر کیے، جن میں وہ جمعرات کی صبح سویرے "وادی سیدنا" کے علاقے میں متعدد مقامات کا معائنہ کر رہے تھے۔ دوسری جانب ملک میں جنگ شروع ہونے کے ساڑھے چار ماہ بعد البرہان کے یوں اچانک ظاہر ہونے سے بہت سے تنازعات اور وضاحتوں نے جنم لیا، کیونکہ "ریپڈ سپورٹ فورسز" کی جانب سے بار بار کہا جا رہا تھا کہ وہ خرطوم میں آرمی کمانڈ کے مرکزی ہیڈ کوارٹر میں  محصور ہیں۔

البرہان نے اپنے فوجیوں میں گھرے ہونے کے دوران ایک مختصر انٹرویو میں کہا: "ہم سوڈان کے لیے لڑ رہے ہیں، کسی فریق یا کسی گروپ کے لیے نہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ قیادت کے اندر جو لوگ ہیں وہ اپنے مقصد سے جڑے ہوئے ہیں۔

البرہان نے ام درمان میں فوجی بیس سے نکلنے کے فوراً بعد ملک کے شمال میں دریائے نیل کی ریاست میں واقع عطبرہ شہر میں توپ خانوں کے یونٹ کا دورہ کرنے کے لیے گئے، جو کہ دارالحکومت خرطوم سے باہر فوج کے سب سے اہم ہتھیاروں میں سے ایک ہے۔ (...)

 

جمعہ-09 صفر 1445ہجری، 25 اگست 2023، شمارہ نمبر[16341]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]