حميدتی سوڈان کے بحران کے حل کے لیے اپنا وژن پیش کر رہے ہیں

انہوں نے طویل مدتی جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کے لیے کام کرنے کا مطالبہ کیا۔

"ریپڈ سپورٹ" فورسز کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی)
"ریپڈ سپورٹ" فورسز کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی)
TT

حميدتی سوڈان کے بحران کے حل کے لیے اپنا وژن پیش کر رہے ہیں

"ریپڈ سپورٹ" فورسز کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی)
"ریپڈ سپورٹ" فورسز کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی)

كل اتوار کے روز سوڈان میں "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی) نے "ایک جامع حل اور نئی سوڈانی ریاست کے قیام کے لیے ایک وژن پیش کیا۔" "عرب ورلڈ نیوز" ایجنسی کے مطابق، اس میں انہوں نے زور دیا کہ موجودہ بحران کا حل "پرامن حل کی طرف واپسى سے ہى" ہونا چاہیے۔

دقلو  نے ایک بیان میں کہا کہ تنازع کا حل پرامن ہونا چاہیے۔ انہوں نے طویل مدتی جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے کام کرنے پر زور دیا، بشرطیکہ یہ ایک جامع سیاسی حل کے اصولوں کے ساتھ ہو جو سوڈان کی جنگوں کی بنیادی وجوہات کو حل کرتا ہو۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ موجودہ جنگ "وہ جنگ ہونی چاہیے جو سوڈان میں تمام جنگوں کو ختم کر دے۔" انہوں نے گفتگو كو جاری رکھتے ہوئے کہا: "حکومت جس کی بنیاد حکومت کی تمام سطحوں پر منصفانہ اور آزادانہ انتخابات پر ہو اس كا نظام جمہوری اور سول ہونا چاہیے۔"

انہوں نے متعدد موجودہ فوجوں سے ایک نئی سوڈانی فوج بنانے کی ضرورت کا بھی مطالبہ کیا، جس کا مقصد ایک واحد پیشہ ور قومی فوجی ادارہ بنانا ہے جو "خود کو سیاست سے الگ کر دے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور سوڈان کے تمام خطوں کی خواتین کی ممکنہ وسیع تر سیاسی اور سماجی بنیاد کو اقتدار میں شامل کرنے کے لیے بھی کام کرنے كى ضرورت ہے۔

دقلو نے "طاقت اور اثر و رسوخ کے غیر قانونی اجارہ داری کے رجحانات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا، چاہے وہ بنیاد پرست، متعصب، خاندانی، یا قبائلى نظریات ہى كيوں نہ ہوں۔" (...)

پير-11 صفر 1445ہجری، 28 اگست 2023، شمارہ نمبر[16344]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]