اٹلی میں المنقوش كی اپنے اسرائیلی ہم منصب کے ساتھ ملاقات پر لیبیا كی خاموشی

نجلاء المنقوش (رائٹرز)
نجلاء المنقوش (رائٹرز)
TT

اٹلی میں المنقوش كی اپنے اسرائیلی ہم منصب کے ساتھ ملاقات پر لیبیا كی خاموشی

نجلاء المنقوش (رائٹرز)
نجلاء المنقوش (رائٹرز)

ایسے وقت میں کہ جب لیبیا کی عبوری "قومی اتحاد" حکومت کی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے اس بات کی تصدیق یا تردید کرنے سے انکار کر دیا کہ وزیر خارجہ نجلا المنقوش نے اپنے اسرائیلی ہم منصب ایلی کوہن سے ملاقات کی، اسرائیلی وزارت خارجہ نے كل اتوار کے روز ایک بیان میں کہا کہ "کوہن نے گزشتہ ہفتے اٹلی میں المنقوش کے ساتھ ملاقات کی۔"

لیبیا کے اہلکار نے "الشرق الاوسط" کو دیئے گئے ایک بیان میں اسى پر اكتفا کیا کہ "ہمارے ملک اور اسرائیل کے درمیان ابھی تک کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔"جبکہ يہ بیان ایک ایسے وقت میں ہے کہ جب اجلاس کے اعلان پر ملک بھر میں غصے کا ردعمل سامنے آیا۔

اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ ملاقات اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تایانی کی ثالثی میں ہوئی۔ "رائٹرز" کے مطابق، اسرائیلی وزارت نے کوہن کے بيان كو نقل كیا کہ: "میں نے منقوش کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے وسيع امكانات کے بارے میں بات کی، علاوه ازيں، اس ملاقات کو "تاریخی" اور "دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں پہلا قدم" قرار دیتے ہوئے انہوں نے لیبیا کے یہودیوں کے ورثے کے تحفظ کی اہمیت اور ملک میں عبادت گاہوں اور یہودی قبرستانوں کی تزئین و آرائش پر بھی بات چيت كى۔

بیان میں کہا گيا ہے کہ، دونوں وزراء نے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی تعلقات كے علاوه "باہمى تعاون کے امکانات اور انسانی مسائل، زراعت اور پانی کے انتظام میں اسرائیلی امداد" پر تبادلہ خیال کیا۔ "یروشلم پوسٹ" نے اسرائیلی وزارت خارجہ کے حوالے سے بھی کہا ہے کہ یہ ملاقات اٹلی میں ہوئی تهی۔ (...)

پير-11 صفر 1445ہجری، 28 اگست 2023، شمارہ نمبر[16344]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]