اسرائیلی انٹیلی جنس کا لبنان سے جدید ہلکے ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے ایک نیٹ ورک کا اعلان

فوجی انداز میں تیار کیے گئے دھماکہ خیز مواد ایران میں تیار کردہ ہیں

"البسمہ خیراتی" آرگنائزیشن کا ایک ملازم جنین کیمپ میں اسرائیلی فوجی آپریشن سے متاثرہ خاندانوں کو خوراک کے امدادی پارسل پہنچا رہا ہے (اے پی)
"البسمہ خیراتی" آرگنائزیشن کا ایک ملازم جنین کیمپ میں اسرائیلی فوجی آپریشن سے متاثرہ خاندانوں کو خوراک کے امدادی پارسل پہنچا رہا ہے (اے پی)
TT

اسرائیلی انٹیلی جنس کا لبنان سے جدید ہلکے ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے ایک نیٹ ورک کا اعلان

"البسمہ خیراتی" آرگنائزیشن کا ایک ملازم جنین کیمپ میں اسرائیلی فوجی آپریشن سے متاثرہ خاندانوں کو خوراک کے امدادی پارسل پہنچا رہا ہے (اے پی)
"البسمہ خیراتی" آرگنائزیشن کا ایک ملازم جنین کیمپ میں اسرائیلی فوجی آپریشن سے متاثرہ خاندانوں کو خوراک کے امدادی پارسل پہنچا رہا ہے (اے پی)

تل ابیب میں انٹیلی جنس اور فوج کے اعلیٰ حکام نے پیر کے روز اعلان کیا کہ اعلیٰ خصوصیات کے حامل ہلکے ہتھیاروں کی ایک مقدار کو قبضے میں لینے کے بعد کی گئی ابتدائی تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ لبنانی "حزب اللہ" کی صلاحیتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اس کے پیچھے ایرانی "پاسداران انقلاب" کا اپنے مقاصد کے حصول اور اسرائیلی سیکیورٹی کے لیے خطرے کا باعث مخصوص ہتھیاروں کی اسمگلنگ کرنا ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق ایرانی ایسے دھماکہ خیز آلات کی سمگلنگ کے لیے کام کر رہے ہیں جو مغربی کنارے اور لیبارٹریوں میں تیار کیے جانے والے دھماکا خیز آلات کے مقابلے میں اپنی قوت اور تباہی پھیلانے کی صلاحیت کو کئی گنا بڑھا دیتے ہیں۔

ایک اہلکار نے عبرانی پریس کو لیکس میں کہا کہ بڑی مقدار میں قبضے میں لیا گیا یہ دھماکا خیز مواد مغربی کنارے میں ہر رات گشت کرنے والی فورسز کے لیے شدید خطرہ کا باعث بن سکتا ہے اور ان کی بلٹ پروف جیپیں اسرائیلی فوجیوں کے لیے "موت کا جال" بن سکتی ہیں۔

تل ابیب میں "واللا" نیوز ویب سائٹ کے مطابق، ایران سے اردن کے راستے مغربی کنارے اتوار کے روز انتہائی دھماکہ خیز مواد کی اسمگلنگ کو ناکام بنانے کے اعلان اور فلسطینی لڑائی کے انداز میں تبدیلی سے اسرائیلی فوجی قیادت کے خدشات بڑھ گئے ہیں، جیسا کہ حال ہی میں جنین میں اسرائیلی فوج کی طرف سے کیے گئے فوجی آپریشن کے دوران دیکھنے میں آیا تھا۔ (...)

منگل-13صفر 1445ہجری، 29 اگست 2023، شمارہ نمبر[16345]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]