الحسکہ میں سیکورٹی کی تعیناتی "داعش" کے خلاف حفاظتی اقدامات کا حصہ ہے: "سیرین ڈیموکریٹک فورسز"

دیر الزور کے داخلی راستوں میں سے ایک پر بسیں اور ٹرک (آرکائیوز - الشرق الاوسط)
دیر الزور کے داخلی راستوں میں سے ایک پر بسیں اور ٹرک (آرکائیوز - الشرق الاوسط)
TT

الحسکہ میں سیکورٹی کی تعیناتی "داعش" کے خلاف حفاظتی اقدامات کا حصہ ہے: "سیرین ڈیموکریٹک فورسز"

دیر الزور کے داخلی راستوں میں سے ایک پر بسیں اور ٹرک (آرکائیوز - الشرق الاوسط)
دیر الزور کے داخلی راستوں میں سے ایک پر بسیں اور ٹرک (آرکائیوز - الشرق الاوسط)

"سیرین ڈیموکریٹک فورسز ("(SDF کے میڈیا سنٹر کے ڈائریکٹر فرہاد شامی نے الحسکہ کی غویران جیل سے تنظیم "داعش" کے قیدیوں کے بڑے پیمانے پر فرار ہونے یا بغاوت کرنے کی تردید کی ہے۔

شامی نے پیر کے روز "عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کو بتایا: "یہ خبر بالکل غلط ہے، اور الحسکہ کی غویران جیل میں تنظیم (داعش) کے قیدیوں کے فرار ہونے یا ان کی بغاوت کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔" انہوں نے کہا کہ الحسکہ میں جو سخت حفاظتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں وہ دیر الزور شہر میں جاری ہمارے فوجی آپریشن کے جواب میں تنظیم کی طرف سے کسی بھی انتقامی کارروائی کے پیش نظر ہیں۔

"شامی انسانی حقوق کی رصدگاہ" نے اتوار کے روز کہا تھا کہ تنظیم "داعش" کے ارکان الحسکہ کی غویران جیل میں ہنگامہ آرائی کر رہے تھے اور "سیرین ڈیموکریٹک فورسز" کی سکیورٹی فورسز ایسے حملے کی تیاری کر رہی تھیں کہ گویا کوئی بڑا قیدی فرار ہو گیا ہو۔

شامی نے مزید کہا، "بین الاقوامی اتحاد کے طیارے نے علاقے میں پرواز نہیں کی، کیونکہ جیل میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں وہ ضرور مداخلت کرتے، لہذا الحسکہ شہر میں سیکورٹی مسائل نہیں ہیں اور صورت حال مستحکم ہے کیونکہ سب کچھ منصوبہ بندی کے مطابق جاری ہے۔"(...)

منگل-13صفر 1445ہجری، 29 اگست 2023، شمارہ نمبر[16345]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]