عراقی فیڈرل کونسل نے الکُحل مشروبات کے قانون کے خلاف اپیلوں کو مسترد کر دیا

عراقی سیکورٹی فورسز اور زائرین دارالحکومت بغداد میں دریائے دجلہ کے قریب ابو نواس اسٹریٹ پر مجسموں کے پاس کھڑے ہیں (آرکائیوز - گیتی)
عراقی سیکورٹی فورسز اور زائرین دارالحکومت بغداد میں دریائے دجلہ کے قریب ابو نواس اسٹریٹ پر مجسموں کے پاس کھڑے ہیں (آرکائیوز - گیتی)
TT

عراقی فیڈرل کونسل نے الکُحل مشروبات کے قانون کے خلاف اپیلوں کو مسترد کر دیا

عراقی سیکورٹی فورسز اور زائرین دارالحکومت بغداد میں دریائے دجلہ کے قریب ابو نواس اسٹریٹ پر مجسموں کے پاس کھڑے ہیں (آرکائیوز - گیتی)
عراقی سیکورٹی فورسز اور زائرین دارالحکومت بغداد میں دریائے دجلہ کے قریب ابو نواس اسٹریٹ پر مجسموں کے پاس کھڑے ہیں (آرکائیوز - گیتی)

کل پیر کے روز عراق میں آئینی تنازعات کا فیصلہ کرنے والے سب سے بڑے ادارے فیڈرل سپریم کورٹ نے میونسپل ریونیو قانون کے آرٹیکل 14 کی آئینی حیثیت سے متعلق اپیلوں کو مسترد کر دیا ہے جو الکحل مشروبات کی خرید و فروخت اور درآمد پر پابندی اور اس کا کاروبار کرنے والوں پر بڑے جرمانے عائد کرتا ہے۔

عدالت نے ایک بیان میں کہا کہ "اس نے اتوار کے روز سنہ 2023 کے میونسپل ریونیو قانون کی غیر آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والے مقدمات اور قانون کے آرٹیکل 14 کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے پر غور کیا۔"

میونسپل قانون کے آرٹیکل 14 کی پہلی شق کے مطابق "ہر قسم کے الکُحل والے مشروبات کی درآمد، تیاری اور فروخت ممنوع ہے۔" جب کہ اس کے دوسرے آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ "جو کوئی بھی اس آرٹیکل کی (پہلی) شق کی خلاف ورزی کرے گا اسے 25 ملین دینار سے کم اور 10 ملین دینار سے زیادہ جرمانے کی سزا دی جائے گی۔"

عدالت کے خیال میں "اس فیصلہ میں کوئی آئینی خلاف ورزی نہیں ہوئی اور یہ اکثریت کی جانب سے جاری کیا گیا تھا چنانچہ تمام حکام اس کے پابند ہیں۔"

زیر بحث قانون 2016 میں پارلیمنٹ سے منظور شدہ ہے، لیکن یہ کئی سالوں تک فائلوں کی نظر رہا، یہاں تک کہ جمہوریہ کے صدر عبداللطیف رشید نے گذشتہ مارج میں اسے سرکاری اخبار "الوقائع" میں شائع کرنے پر زور دیا تاکہ اس پر عمل درآمد کیا جا سکے۔ (...)

منگل-13صفر 1445ہجری، 29 اگست 2023، شمارہ نمبر[16345]

 

 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]