ہم جمہوری تبدیلی چاہتے ہیں اور حکومت کی خواہش نہیں رکھتے: البرہان کا العلمین میں بیان

انہوں نے مصر کے شہر العلمین سے بیان دیا کہ فوج "اقتدار میں رہنے کی کوشش نہیں کر رہی ہے۔"

السیسی کل منگل کے روز البرہان کے العلمین سٹی پہنچنے پر ان کا خیرمقدم کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
السیسی کل منگل کے روز البرہان کے العلمین سٹی پہنچنے پر ان کا خیرمقدم کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

ہم جمہوری تبدیلی چاہتے ہیں اور حکومت کی خواہش نہیں رکھتے: البرہان کا العلمین میں بیان

السیسی کل منگل کے روز البرہان کے العلمین سٹی پہنچنے پر ان کا خیرمقدم کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
السیسی کل منگل کے روز البرہان کے العلمین سٹی پہنچنے پر ان کا خیرمقدم کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

سوڈانی خود مختاری کونسل کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان نے کہا ہے کہ سوڈانی فوج "اقتدار میں رہنے کی کوشش نہیں کر رہی ہے۔" انہوں نے زور دیا کہ "ہم ایک جمہوری نظام قائم کرنے اور (آزادانہ اور منصفانہ) انتخابات کرانے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں سوڈانی عوام جو چاہیں وہ فیصلہ کریں۔"

البرہان نے کل منگل کے روز نیو العلمین سٹی (شمال مغربی مصر) میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کے بعد اس بات کی تردید بھی کی کہ سوڈانی فوج "سابق حکومت یا (اخوان المسلمون) کے عناصر کو گلے لگانے والی نہیں ہے۔"

مصری ایوان صدر کے بیان کے مطابق، العلمین سٹی میں السیسی اور البرہان کے مابین ہونے والی ملاقات میں سوڈان کی صورتحال پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ علاوہ ازیں سوڈان کی حفاظت و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے ریاستی خودمختاری، اتحاد اور ہم آہنگی کے ساتھ ساتھ مستقبل میں سوڈانی عوام کے مفادات اور ان کی امنگوں کو بنانے کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔

ملاقات کے دوران السیسی نے یقین دہانی کی کہ "مصر سوڈان کی سلامتی، استحکام، اتحاد اور علاقائی سالمیت کے لیے اور خاص طور پر موجودہ دور میں وہ جن نازک حالات گزر رہا ہے ان میں وہ اس کے ساتھ کھڑا ہے۔" (...)

 

بدھ-14صفر 1445ہجری، 30 اگست 2023، شمارہ نمبر[16346]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]