عرفات نے 6 ماہ تک لڑنے کا فیصلہ کیا... اور انہیں سب سے زیادہ مایوسی ماسکو سے ہوئی

عرفات 1982 میں اسرائیلی افواج کا مقابلہ کرنے کی تیاریوں کے دوران بیروت میں اپنے معاونین کے ایک گروپ کے ساتھ (گیتی امیجز)
عرفات 1982 میں اسرائیلی افواج کا مقابلہ کرنے کی تیاریوں کے دوران بیروت میں اپنے معاونین کے ایک گروپ کے ساتھ (گیتی امیجز)
TT

عرفات نے 6 ماہ تک لڑنے کا فیصلہ کیا... اور انہیں سب سے زیادہ مایوسی ماسکو سے ہوئی

عرفات 1982 میں اسرائیلی افواج کا مقابلہ کرنے کی تیاریوں کے دوران بیروت میں اپنے معاونین کے ایک گروپ کے ساتھ (گیتی امیجز)
عرفات 1982 میں اسرائیلی افواج کا مقابلہ کرنے کی تیاریوں کے دوران بیروت میں اپنے معاونین کے ایک گروپ کے ساتھ (گیتی امیجز)

سنہ 1982 میں آج ہی کے دن فلسطینی رہنما یاسر عرفات بیروت سے، جسے اسرائیلی فوج نے گھیر لیا تھا، ایک بحری جہاز پر سوار ہوئے جو انہیں ایک نئی جلا وطنی پر تیونس لے گیا۔ اس سے آزادئ فلسطین تحریک کو اسرائیل کے ساتھ رابطہ لائن کا آخری مقام چھوڑنا پڑا جس کے نقصان کے اثرات فلسطینوں اور لبنانیوں پر پڑے۔

جب اسرائیلی فوج نے بیروت پر اپنے محاصرے کا حکم دیا تو عرفات نے علاقائی اور بین الاقوامی موقف اور طاقت کے توازن کے واضح ہونے کا انتظار کرتے ہوئے 6 ماہ تک لڑنے کا خفیہ فیصلہ کیا۔ لیکن عرفات کو "سب سے طویل عرب اسرائیل جنگ" کے 88 دنوں کے بعد ہی جلا وطنی پر مجبور کر دیا گیا۔

فلسطینی مزاحمت اور اس کے لبنانی قومی تحریک کے اتحادیوں کو سوویت یونین کی طرف سے بڑی مایوسی ہوئی جب ماسکو نے سنگین انتباہ جاری کیا اور لبنان کے ساحل پر جنگی بحری جہاز یا زخمیوں کو لے جانے کے لیے بحری جہاز بھیجنے سے انکار کر دیا۔ جب کہ ان کی مایوسی میں مزید اضافہ اس وقت ہوا جب سوویت یونین کے سفیر الیگزینڈر سولداتوف نے فلسطینی رہنما یاسر عرفات سے بیروت چھوڑنے کا مطالبہ کیا، اگرچہ یہ "امریکی ٹینکوں کی پشت پر ہی کیوں نہ ہو۔" اس طرح، بیروت سے فلسطینی مزاحمت کا خاتمہ واضح ہوگیا جس کی اطلاع لبنانی وزیر اعظم شفیق الوزان نے امریکی ایلچی فلپ حبیب کو دی۔(...)

بدھ-14صفر 1445ہجری، 30 اگست 2023، شمارہ نمبر[16346]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]