لیبیا میں "تعلقات کو معمول پر لانے کے اجلاس" کے پس منظر میں "اتحاد" حکومت کو تحلیل کرنے کا مطالبہ

المنقوش اور اسرائیلی عہدیدار کی ملاقات کے خلاف طرابلس کی سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کا منظر (اے بی)
المنقوش اور اسرائیلی عہدیدار کی ملاقات کے خلاف طرابلس کی سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کا منظر (اے بی)
TT

لیبیا میں "تعلقات کو معمول پر لانے کے اجلاس" کے پس منظر میں "اتحاد" حکومت کو تحلیل کرنے کا مطالبہ

المنقوش اور اسرائیلی عہدیدار کی ملاقات کے خلاف طرابلس کی سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کا منظر (اے بی)
المنقوش اور اسرائیلی عہدیدار کی ملاقات کے خلاف طرابلس کی سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کا منظر (اے بی)

لیبیا میں برطرف وزیر خارجہ نجلا المنقوش اور ان کے اسرائیلی ہم منصب ایلی کوہن کے مابین روم میں ہونے والی ملاقات کے بعد لیبیا میں غصے کا ردعمل جاری ہے، جیسا کہ "مصراتہ اور زنتان انقلابیوں" نے عبدالحمید الدبیبہ کی سربراہی میں "اتحاد" حکومت کی جانب اپنے موقف کو بڑھاتے ہوئے اس کی فوری تحلیل کا مطالبہ کیا ہے۔

"مصراتہ انقلابی یونین" نے کل ایک بیان میں کہا کہ دبیبہ حکومت نے "انتخابات کی تیاری اور آئین کا مسودہ تیار کرنے کے اپنے تفویض کردہ کاموں کو سرانجام نہیں دیا، لہذا، اب ہم اسے لیبیا کی حکومت کے طور پر تسلیم نہیں کرتے۔" چنانچہ ہم لیبیا کی عوام کے تمام عناصر کی شرکت کے ساتھ ایک محدود مدت کے لیے مخصوص شرائط کے ساتھ نگراں حکومت کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں، "جنہوں نے لیبیا کی عوام پر ظلم کیا ہے چاہے وہ کوئی بھی ہوں ان کا احتساب کیا جائے تاکہ وہ دوسروں کے لیے نشان عبرت بن سکیں۔"

دوسری جانب، "زنتان انقلابی یونین" نے "ان تمام ذمہ داروں کا محاسبہ کرنے کا مطالبہ کیا، جنہوں نے المنقوش اور کوہن کے مابین ہونے والی اس شرمناک میٹنگ کے انعقاد کی تیاری کی اور اسے منظم کیا۔" علاوہ ازیں "زنتان انقلابیوں" نے قانون ساز حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ "(اتحاد) حکومت کو فوری طور پر تحلیل کریں اور اجلاس کی کوآرڈینیشن میں شامل اپنے تمام وزراء کو خصوصی تحقیقاتی کمیٹی کے حوالے کریں۔"

دوسری جانب، طرابلس میں وزارت خارجہ کے ملازمین نے وزارت کی عمارت کے سامنے ایک مظاہرے کو منظم کیا، جس کے دوران انہوں نے روم اجلاس میں شریک تمام لوگوں کے احتساب کا مطالبہ کیا۔

بدھ-14صفر 1445ہجری، 30 اگست 2023، شمارہ نمبر[16346]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]